Monday, July 21, 2014

برکس بینک کا قیام.... اُمہ کیلئے قابل تقلید مثال - سرور منیر راؤ کے قلم سے

دنیا کے پانچ ممالک نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی اقتصادی اجارہ داری سے آزادی حاصل کرنے کے لیے ’برکس ترقیاتی بینک کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔ BRICS کا نام بھی ان پانچ مالک کے پہلے حروف تہجی پر رکھا گیا ہے۔ B برازیل ، Rروس ، Iانڈیا، C چین،Sسے ساؤتھ افریقہ کے پہلے حروف تہجی پر مشتمل ہے۔ جنوبی افریقہ کی شمولیت سے پہلے اس بینک کا مجوزہ نامBRICتھا ۔ ان پانچ ممالک کی مجموعی آبادی تین ارب اور اس کی مجموعی پیداوار 16.39کھرب ڈالر ہے جبکہ فارن کرنسی کے ذخائر چار کھرب ڈالرسے زیادہ ہیں۔اس نئے ترقیاتی بینک نے حادثاتی فنڈ بھی قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ برازیل کے شہر فورٹی لیزا میں ممبر ممالک کے رہنماؤں کے اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ کے مطابق ابتدائی طور پر ترقیاتی بینک کے لیے سرمایہ کا حجم 50 ارب ڈالر رکھا گیاہے۔جسے بعد میں سو ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا۔ اس کے علاوہ سو ارب ڈالر کا ایک ایمرجنسی فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے جس میں چین 41 ارب ڈالر‘ بھارت، برازیل اور روس اٹھارہ ،اٹھارہ ارب ڈالر اور جنوبی افریقہ پانچ ارب ڈالر کا سرمایہ لگائے گا۔

Sunday, July 20, 2014

پاکستانی سیاست کا چہرہ بدلنے والے تین سیاستدان - عمران زاہد کے قلم سے

  پاکستان کی سیاست میں تین ایسے کردار ہیں ، جو پاکستان کے سیاسی ماحول میں بنیادی تبدیلیاں لانے کا باعث بنے  ہیں۔ ان تبدیلیوں کے دور رس اثرات ہماری سیاست  کو ہر طرح سے متاثر کر چکے ہیں۔ ان سے نہ صرف سیاست، بلکہ ہمارا معاشرہ اور  پور ا نظام ِ حکومت ہی متاثر ہو چکا ہے ۔    ان میں سے کچھ اثرات مثبت ہیں اور کچھ منفی ہیں۔ میری کوشش ہے کہ ان اثرات کو مختصراً بیان کیا جائے۔

Tuesday, July 8, 2014

ایک من گھڑت قصہ - جناب طارق علی کے قلم سے


تسلیم کی ہر نئی کونپل سے رضا کا ایک نیا پھول کھلتا ہے. توحید، تقویٰ اور توکل کی آبیاری سے زہدو قناعت اور صبر اور شکر کے پھل آتے ہیں. سسکٹئون کی جامع مسجد میں ایک بابا لاٹھی ٹیکتا، تیز تیز چلتا ہوا آیا اور اعلان کر گیا:
تسلیم کا مطالبہ کوئی لمبا چوڑا کرنے والا کام نہیں ہیں، یعنی کوئی کہے کہ جی میں نے تسلیم کیا، میں بندہ ہوا۔۔۔
فرمائیں اب کیا کروں۔۔۔
تسلیم کے بعد کچھ بہت زیادہ نئے کام کرنے والے نہیں ہوتے ہاں البتہ نہ کرنے والے کاموں کی فہرست ضرور طویل ہے۔۔۔

Monday, July 7, 2014

نہ قبول ہونے والی دعائیں - عمران زاہد کے قلم سے


گھر میں لاتعداد ایسے کھلونے بکھرے پڑے ہیں، جو بچوں کی توجہ سے محروم ہو چکے ہیں۔ اب ان کھلونوں سے جو چاہے کھیل سکتا ہے، کوئی بچہ بھی ان پہ اپنا حقِ ملکیت نہیں جتاتا۔ جو ذرا نئے کھلونے ہیں، بچوں کی ساری توجہ وہ کھینچ لیتے ہیں۔ لیکن وہ بھی صرف تب تک ہی مرکزِ نگاہ ہیں، جب تک کوئی اور نیا کھلونا ان کی جگہ نہیں لے لیتا۔ 
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...