پہلا ٹی وی جو ہم نے دیکھا وہ ہمارے ہمسائیوں کا تھا۔
بات بہت پرانی نہیں ہے، یہی کوئی اَسّی کی دہائی کی بات ہے۔
اس دور میں ہم ریڈیو سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ ہمیں روزانہ شام کو بچوں کی کہانی سننے کا لپکا تھا۔ کہانی کے بعد بچوں کا گیت ضرور لگتا تھا۔ چندا ماما دور کے، بڑے پکائے بور کے ریڈیو پہ ہی سنا تھا۔ ہم بہن بھائیوں میں ریڈیو پہ قبضہ جمانے کا مقابلہ چلتا تھا۔ ہر ایک کی خواہش ہوتی تھی کہ وہ ریڈیو کو اپنی گود میں رکھ کر کہانی سنے۔ اس طرح سے آواز صاف سنائی دیتی تھی۔