Tuesday, December 24, 2013

جماعت اسلامی پنجاب کا المیہ - جناب زاہد مصطفیٰ کے قلم سے



2013 کے انتخابات میں جماعت اسلامی کی پورے ملک میں اور خاص طور پر پنجاب میں بدترین شکست اس کارکنان کے لیے  المیہ اور پارٹی کیلئے حادثہ سے کم نہیں . شاید جماعت اسلامی پنجاب کی تاریخ میں اس سے بدترین شکست شاید ہی ہو۔

Sunday, December 22, 2013

پاکستان میں بجلی کے بحران پر ہلکی پھلکی گپ شپ - عمران زاہد کے قلم سے



سعید صاحب ہمارے فیملی فرینڈ ہیں۔ وہ میرے والد صاحب مرحوم کے ساتھ ہی واپڈا میں کام کرتے تھے۔ ہم کافی عرصہ ایک ہی کالونی میں ساتھ ساتھ رہتے رہے ہیں۔ اس وجہ سے ان کا تعلق ہمارے گھرانے سے ایک دوست اور رشتہ دار کا تھا۔ وہ ابھی پچھلے سال ہی واپڈا سے ریٹائر ہوئے ہیں۔ کافی سالوں بعد ہمارے ہاں بمعہ اہلیہ تشریف لائے۔

ان سے بجلی کے مسئلے پر بات چیت ہوئی، اس کا خلاصہ یہ ہے:

Thursday, October 10, 2013

داستان بکرافروشوں کی - عمران زاہد کے قلم سے


پچھلی بڑی عید کا یہ  یادگار واقعہ ہمارے ماموں جان نے ہمیں سنایا۔ انہیں کی زبانی یہ واقعہ ہم آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔

شیخ صاحب ہمارے ہمسائے ہیں ۔ اتنے زیادہ ذہین، موقعہ شناس اور کاروباری  ہیں کہ ان کی اس ذہانت کا خمیازہ اکثر ہمیں بھگتنا پڑتا ہے۔ ہماری بیگم اکثر ہمیں دق کرتی رہتی ہیں اور ہماری کاروباری  اور پیشہ وارانہ کامیابیوں کو ان کے مقابلے میں  ہیچ گردانتی ہیں۔  ہمارے سودا ، پھل اور دوسری چیزیں خریدنے کے ہنر کو بھی اکثر تنقید کا نشانہ بناتی رہتی ہیں۔ شیخ صاحب گویا ان کے لیے ایک نمونہ ہیں جو گھر گرہستی کے معاملات سے لے کر مارکیٹ، بازار اور کاروباری دنیا کے معاملات تک کے ماہر ہیں ۔

Sunday, September 29, 2013

اسامہ بن لادن، سکھ پروفیسر، امریکی نوجوان اور ہمارا میڈیا


مسلمان بڑے انتہا پسند ہوتے ہیں۔ تہذیب سے عاری ہوتے ہیں۔ کسی ایک کا بدلہ دوسرے سےلیتے ہیں۔ تحقیق نہیں کرتے… غیر ذمہ دار ہوتے ہیں وغیرہ وغیرہ لیکن امریکی میڈیا اورحکمرانوں نے امریکیوں کو کیا بنادیا ہے اس کا اندازہ اب پڑھے لکھے امریکیوں کے رویہ سے بھی ہوتا ہے۔ ویسے یہ پتا نہیں کہ امریکا میں پڑھے لکھے کا معیار کیا ہے۔ پاکستان  میں منہ ٹیڑھا کر کے انگریزی بولنے والے کو پڑھا لکھا سمجھ لیا جاتا ہے لیکن امریکا میں تو بچہ بچہ انگریزی بولتا ہے اور خوب منہ ٹیڑھا کر کے بولتا ہے بلکہ انگریزی ہی کو ٹیڑھا کر ڈالتاہے۔ پھر بھی روشن خیال کہلاتا ہے۔ اتنی لمبی بات یوں کہی کہ چند روز قبل امریکی میڈیا اورحکومت کے پروپیگنڈے کے زیر اثر چند مشتعل نوجوانوں نے کولمبیا یونیورسٹی کے ایک اسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر پربھ جوت سنگھ کو سرعام اسامہ بن لادن کہہ کر مار مار کر زخمی کردیا… بات صرف یہ تھی کہ سکھ پروفیسر نے پگڑی باندھی ہوئی تھی اور لمبی سی ڈاڑھی تھی بس یہی اس کا گناہ تھا۔

نعرہ بازی جاری ہے - جناب احمد شاہین کے قلم سے


چند روز قبل نعرے بازی سے متعلق ذاتی مشاہدات پر مبنی ایک ہلکی پھلکی تحریر لکھی تو جیسے "چپکے سے ویرانے میں بہار آجائے" یار دوستوں نے ایس ایم ایس، ای میلز اور کمنٹس کے ذریعے اپنی رائے کا خوب "ڈٹ" کر اظہار کیا۔ یہاں تک کہ چند جوشیلے جوا نوں نے تو اپنا قیمتی بیلنس اس "پھسڈی" سی تحریر پر قربان کر کے حاتم طائی کو بھی "للکار کے کہہ دو۔ ۔ ۔ زندہ ہے!" والا نعرہ سنا دیا۔ بیشتر احباب کا کہنا ہے کہ کالم میں تحریر کئے گئے نعرے بلاشبہ ان کی یادوں میں محفوظ ہیں لیکن کیا ہمارے نوجوان اتنے ہی" کند ذہن " ہو چکے ہیں کہ پچھلے 15،20 سالوں میں کوئی نیا نعرہ تخلیق نہ کرسکے۔  یا پھر آپ (یعنی کہ  راقم) نئے "ٹرینڈز" سے ناواقف ہیں۔ اور چیلنج کیا گیا کہ صاحب اگر صحافت یا کالم نگاری کا شوق ہے تو کچھ اچھوتا پیش کرو۔

Monday, September 23, 2013

یہودیوں کا قبضہ۔۔۔ایک اور نشانی پوری ہوگئی - عبداللہ طارق سہیل کے قلم سے


مصری حکمران جنرل سیسی کے یہودی ہونے کے دستاویزی ثبوت میڈیا پر آنے کے بعد عرب عوام میں ہلچل مچ گئی ہے لیکن حکمرانوں کی سطح پر بدستور سناٹا ہے۔ عرب حکمرانوں کا مسئلہ یہودی کبھی رہے ہی نہیں۔ عرب کنگڈم کی جماعت ’’النّور‘‘ کا ردّعمل بھی وہی ہے جو عرب حکمرانوں کا ہے۔ یعنی سب قبول ہے، بس اخوان قبول نہیں۔ جماعت النّور کا ویسے بھی کبھی یہودیوں سے ’’نظریاتی اختلاف‘‘ نہیں رہا۔

Tuesday, September 17, 2013

آج کے مسلمان نوجوان کے لیے آئیڈیلز - جناب سید ثمر احمد کے قلم سے


ہمیشہ اصلاحی اور بدی کی قوتوں کے ہر اول دستے کا کردار نوجوانوں نے نبھایا ہے۔کیونکہ ان میں نام نہاد مصلحت نہیں ہوتی۔ یہ جس چیز کو صحیح سمجھتے ہیں اسے کرنا چاہتے ہیں اور جس چیز کو غلط سمجھتے ہیں اسے مٹانا چاہتے ہیں۔ جو گلیوں کے نکڑوں پہ کھڑے ہو کر آتے جاتوں پر آوازے کستے ہیں، منشیات کا شکار ہیں، قبضے کرتے اور زندگیاں اجیرن کرتے ہیں وہ بھی نوجوان ہیں۔ اور جو صلاح و فلاح کی مجالس سجاتے ،مساجد کی رونق بڑھاتے ، رفاہی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں وہ بھی نوجوان ہیں۔ گویا ایک معاشرہ اتناہی ترقی یافتہ ہوگاجتنا اس کے نوجوان بامقصد ہوں گے۔ 

Monday, September 16, 2013

اک تاریخ نہاں ہے نعروں میں ۔ جناب احمد شاہین کے قلم سے


اگر آپ نے زمانہ طالبعلمی کسی سرکاری یونیورسٹی یا کالج میں گزارا ہے تو یہ ممکن ہی نہیں کہ آپ کے کان نعروں سے محروم رہے ہوں۔ خوشی کا موقع ہو یا غمی و افسوس کا، انتظامیہ سے چپقلش پیدا ہوجائے یا ادارے کے دو برتن آپس میں ہی ٹکرا جائیں، سب سے پہلے بلند ہونے والی صدا یقینا ایک نعرہ ہوتی ہے اور اس کے بعد "دے مار، ساڑھے چار" خیر یہ مضمون کسی چٹ پٹے پھڈے کا احوال سنانے کیلئے تو تحریر نہیں کیا جارہا  بلکہ کوشش ہے کہ دور طالب علمی  کی یادوں کو کرید کر ذرا "نعرہ بازی" کا پوسٹ مارٹم کیا جائے۔

Monday, September 2, 2013

سیکولر ذہن کی سطح - جناب شاہنواز فاروقی کے قلم سے


پاکستان میں سیکولر اور لبرل طبقات نے تمام مذہبی لوگوں کو ”طالبان“ بنادیا ہے، اور طالبان بھی اپنی پسند کا۔ سیکولر اور لبرل عناصر کے طالبان انتہا پسند ہیں۔ دہشت گرد ہیں۔ ان کے ہاتھ میں ہر وقت اسلحہ ہوتا ہے۔ وہ دستی بموں اور خودکش حملوں میں استعمال ہونے والی جیکٹس سے لیس ہوتے ہیں۔ ان کے چہروں سے ہر وقت وحشت اور درندگی ٹپکتی رہتی ہے۔ وہ دائمی طور پر خون کے پیاسے ہیں۔ وہ ہر وقت کسی نہ کسی کو قتل کرنے کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں۔

Sunday, August 25, 2013

اسلام اور سیکولر عناصر - جناب شاہنواز فاروقی کے قلم سے


ملاّعمر نے عید کے موقع پر جاری ہونے والے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جدید تعلیم عصر حاضر میں ہر معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے۔ ملا عمر نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ معاشرے میں تمام انسانوں کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے اور افغانستان سے غیر ملکی افواج کی واپسی کے بعد افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت قائم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان غیر ملکی قابض افواج کے خلاف جہاد جاری رکھیں گے تاہم وہ مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات پر بھی آمادہ ہیں۔

Wednesday, August 21, 2013

ہم نے وہ دور دیکھا ہے - جناب سجاد میر کے قلم سے


ارادہ تو نہیں تھا کہ بھٹو نامے کے مزید ابواب رقم کرتا، مگر دوست یار پرانے زخم تازہ ہونے سے ایسے اچھلے ہیں کہ ہر کوئی نئی بات یاد دلا رہا ہے۔ ہمارے ایک پبلشر دوست نے تو اس موضوع پر کتاب لکھنے کا مطالبہ کر دیا ہے کہ یہ کوئی ذاتی دکھوں کی کتھا نہیں اس قوم کی تباہی کی داستان ہے۔ یہ استحقاق تو دراصل برادرم مجیب شامی صاحب (خبردارجواب اسے کتابت کی غلطی سے مجیب نظامی لکھا گیا) کا ہے، مگر کوئی تو آئے جو اس راکھ کو کرید کر تاریخ کے چند تاریک باب روشن کرے۔

Tuesday, August 20, 2013

لبرل نظامِ تعلیم کا غیر ملکی ایجنڈا - پروفیسر نعیم قاسم کے قلم سے


پچھلے دنوں پاکستان کی مشہور صحافی نجم سیٹھی صاحب نے اپنے ٹی وی پروگرام "آپس کی بات" میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں عمران خان کی طرف سے سکولوں کے نصابِ تعلیم میں این جی اوز کی سیکولر اصلاحات کو رد کرنے اور اسلامی اصلاحات کو قبول کرنے کے پر خاصی تنقید فرمائی۔ اپنی گفتگو میں انہوں نے اس سارے معاملے کا ذمہ دار جماعتِ اسلامی کو ٹھہرایا اور جماعت کے نظامِ تعلیم کے حوالے سے نظریات کی کافی شدت سے مخالفت کی۔ اس مخالفت میں وہ اتنی پستی میں اتر گئے کہ  مضحکہ خیز مثالیں دینے لگے، مثلاً جماعتِ اسلامی کے تعلیمی وژن کو دو مجاہد جمع دو مجاہد برابر ہیں چارمجاہد جیسی حسابی مثالوں سے واضح کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ اسلام کو تو کچھ نہیں کہہ سکے تو اِس کو "جماعتِ اسلامی کا اسلام" کہہ کے رد فرماتے رہے۔ یہ سیکولر اور لبرل لابی کا پرانا حربہ ہے۔ اس حربے سے وہ یہ فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ آئندہ کوئی بھی اسلام کی بات کرتے تو اس کو اسی کے نام سے موسوم کر کے شریعت کے نفاذ سے بچا جا سکے۔ مثلاً جماعت اسلامی کی جگہ اگر تحریکِ انصاف اسلامی اصلاحات کرنا چاہے گی تو اس کو "تحریکِ انصاف کا اسلام" کہہ کے رد کردیں گے۔ کل کلاں مولانا فضل الرحمٰن کوئی اسلامی اصلاح پیش کریں گے تو اس کو "مولانا فضل الرحمٰن کا اسلام" کہہ کے رد کر دیں گے۔ نواز شریف صاحب پہ تو پہلے ہی امیرالمومنین کی پھبتی کسی جاتی ہے۔

Monday, August 19, 2013

پیارے انقلابیو، منہ مت کھلواؤ - جناب سجاد میر کے قلم سے


ہمارے انقلابی بھائی مجاہد بریلوی نے کیا لکھ دیا کہ ٹیلیفون لائنوں کا تانتا بندھ گیا کہ اب کی بار جانے نہ پائے۔ خیر اس عزیز کو کیا کہنا، مگر دو چار تاریخی مغالطے ہیں جنہیں رفع کرنا ضروری ہے۔ ہمارے بائیں بازو کے ڈنڈی مار تاریخ کو ضیاء الحق سے شروع کرتے ہیں اور ایسی گرد اڑاتے ہیں کہ بھٹو شاہی کے کرتوت اس دھول میں چھپ جاتے ہیں۔

Sunday, August 18, 2013

جوانمردوں کے لیے کامیابی کے اسباق - جناب سید ثمر احمد کے قلم سے



سماجی ذمہ داری کا احساس:


رکھتے ہیں جو اوروں کے لیے پیار کا جذبہ
وہ لوگ کبھی ٹوٹ کر بکھرا نہیں کرتے


’آفاق ‘ کے چیف ایگزیکٹو ابرار احمد صاحب جرمنی سے واپس تشریف لائے تو انہوں نے ایک دلچسپ لیکن آنکھیں کھول دینے والی کہانی سنائی۔ کہنے لگے ہمارے ایک دوست ریسٹورنٹ میں کھانا کھا رہے تھے رات کا وقت تھا‘ وہاں چند لوگ موجود تھے۔ کھانا کھا کے فارغ ہوئے تو کچھ کھانا بچ گیا۔

Saturday, August 10, 2013

ناقابلِ فراموش واقعات جو زندگی بدل دیں - جناب سید ثمر احمد کے قلم سے


جس قوم کے اخلاق ڈوب جائیں وہ زیادہ دیر زندہ نہیں رہا کرتی۔ تاریخ کا یہ سبق تاریخ میں بار بار دہرایا گیا ہے۔ کسی قوم کے عروج کا سورج ڈوبنے کی سب سے بڑی وجہ اخلاقی شعبے کا زوال ہوتا ہے۔ بقیہ تمام شعبہ جات اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ مغربی سورج بھی زرد ہورہا ہے یا یہ ترقی منتقل کی جارہی ہے۔ مسلمانوں کے پاس انسانی تاریخ کی وہ عظیم اور حیرت انگیز مثالیں ہیں جو حقیقی بھی ہیں اور ترقی حاصل کرنے کا خطِ مستقیم بھی۔ مغرب کے نبض شناس اقبال نے مرض کی ٹھیک ٹھیک تشخیص کر کے نوجوانوں کو خبردار کیا:

Friday, August 9, 2013

یہودی ایجنٹ - جناب سہراب واصل کے قلم سے


اسلام کے دورِ اول سے لے کر آج تک امت کے مختلف طبقوں اور افراد میں فکر ونظر ، سیاسی مسائل اور رائے کا اختلاف ہوتاچلا آ رہا ہے حقیقت یہ ہے کہ اختلاف کی بنیاد اگرخلوص، تعمیر اور نیک نیتی پر ہو تو اس سے جمود اورتعطل ختم ہوتا ہے اور فکرونظر کی جَلا مل کر ترقی کی راہیں کشادہ ہوتی ہیں ۔مگر جس دور سے ہم گذررہے ہیں اس میں اختلاف اختلاف نہیں رہا بلکہ مخالفت دشمنی اور بغض تک ترقی کرگیا ہے ۔آج کل کسی سے اختلاف کرنے کے معنی یہ ہیں کہ آپ نے اس کی دشمنی مول لی ہے سیاسی اور مذہبی دونوں محاذوں پر اختلاف مخالفت کا نام ہے سیاسی اختلاف کیجئے تو غدار، انتہاپسند، یہودی ایجنٹ اور تخریبی ہونے کا لقب پائیے اور اگر دینی اختلاف ہو تو اپنے متعلق کافر ، مشرک، بے دین، گمراہ اور زندیق جیسے خطابات سننے کو تیار رہیئے۔

Sunday, August 4, 2013

اسماء الحسنٰی اور درودِ پاک ۔ ایک خوبصورت ویڈیو


ماشاءاللہ۔ االلہ تبارک و تعالیٰ کے پاک ناموں یعنی اسماءالحسنٰی کو ترتیل کےساتھ بہت احسن انداز سے پڑھا گیا ۔ اللہ تعالٰی اس کو بنانے والے، دیکھنے والے، پھیلانے والے پر اپنی رحمت ارزاں فرمائے اور اس کو ان کی بخشش کو ذریعہ بنائے۔ آمین۔


اس ویڈیو کو دیکھنا، سننا، سنانا اور پھیلانا بھی نیکی ہے۔ ویڈیو ملاحظہ کیجیے۔

آسان زندگی - جناب سید ثمر احمد کے قلم سے



کون ہے جو آسان زندگی نہیں چاہتا؟ کون ہے جو آسانی کو پسند نہیں کرتا؟ ہر شخص کی خواہش ہے کو اس کی زندگی خوبصورت اور سہل انداز میں گزرے۔ یہ ایک جائز اور فطری خواہش ہے ۔ لیکن فی زمانہ لوگوں کی ایک کثیر تعداد اس کی تلاش میں سر ٹکراتی پھرتی ہے اور خانماں برباد ہے۔ کیا یہ ایک سراب ہے جو موجود نہیں لیکن اپنے پیاسے کو مارے جاتا ہے؟ کیا یہ ایک خوشنما دلدل ہے کہ نکلنے کے لیے جتنے ہاتھ پاؤں مارو اور دھنستے چلے جاؤ؟ ہم آج یہ ثابت کریں گے کہ یہ سراب ہے نہ دلدل بلکہ ایک قابلِ حصول منزل ہے۔ ہر وہ شخص جو مضبوط ارادے کے ساتھ اس مضمون کو اپنا لے گا ، اپنی زندگی میں اسی لمحے سے فرق محسوس کرلے گا۔ ہم گلشنِ حیات میں کینسر کے اس ناسور کی نشان دہی کیے دیتے ہیں اور علاج کے لیے یقینی نسخہ بھی بتائے دیتے ہیں۔ 

Saturday, August 3, 2013

بنگلہ دیش: مکتی باہنی کے جرائم کا جواب دہ کون؟ - آصف جیلانی کے قلم سے

پروفیسر غلام اعظم کو ایک متنازعہ فیصلے میں نوے سال قید کی سزا سنائی گئی
بنگلہ دیش میں پھر ایک بار انتقام اور سیاسی رقابت کی آگ بھڑک اٹھی ہے۔ جماعت اسلامی کے اعلیٰ راہنماؤں کے خلاف چالیس سال پہلے علیحدگی کی جنگ کے دوران نام نہاد جنگی جرائم کے مقدمات کا جو سلسلہ جاری ہے اس میں اب علی احسن مجاہد کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔

Tuesday, July 30, 2013

وزیر صاحبہ! آیئے چوبیس گھنٹے ایک دوسرے کے قالب میں گزار کر دیکھتے ہیں


عزیزی بیٹرس آسک!

بہت سی وجوہات ہمیں ایک دوسرے سے مختلف بتاتی ہیں۔ آپ پچاس کی دہائی کے وسط میں پیدا ہوئیں، میری پیدائش ستر کے عشرے کے آواخر میں ہوئی۔ آپ ایک خاتون ہیں، میں ایک مرد ہوں۔ آپ سیاستدان ہیں، میں ایک مصنف ہوں۔ لیکن ہمارے درمیان کچھ چیزیں مشترک بھی ہیں۔ ہم دونوں نے بین الاقوامی اقتصادیات کا مضمون پڑھا ہے۔ (اور دونوں ہی ڈگری حاصل کرنے میں ناکام رہے) ہم دونوں کے بالوں کا اسٹائل تقریباً ایک جیسا ہے (گو ہمارے بالوںکا رنگ مختلف ہے)۔

Monday, July 29, 2013

مصر خانہ جنگی کے دہانے پر - جناب عبدالغفار عزیز


اسرائیلی صحافی ڈینئل رونی نے تو بیچ بازار بھانڈا پھوڑ دیا۔اسرائیلی چینل 2کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ مصری فوج کے سربراہ جنرل سیسی نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو انقلاب سے تین روزپہلے بتا دیا تھا کہ وہ منتخب صدر محمد مرسی کا تختہ الٹنے والے ہیں۔ ڈینئل کے بقول: ”جنرل سیسی کو خدشہ تھا کہ صدر مرسی کے خلاف انقلاب لانے پر غزہ سے فلسطینی مجاہدین صدر مرسی کی مدد کے لئے مصر میں نہ داخل ہوجائیں۔ نیتن یاہو نے نہ صرف یہ یقین دہانی کروائی کہ وہ اس جانب سے تسلی رکھیں بلکہ یہ بھی کہا کہ مرسی حکومت کا خاتمہ ہمارے امن و سلامتی کا اہم تقاضا بھی ہے البتہ بدلے میں تقاضا کیا کہ انقلاب لانے کے بعد وہ غزہ کو سپلائی فراہم کرنے کے لئے فلسطینیوں کی بنائی ہوئی سرنگیں تباہ کردیں گے۔“ اور پھر جنرل سیسی اور نیتن یاہو دونوں نے اپنااپنا وعدہ پوراکردیا۔ نیتن یاہو نے انقلاب کی حفاظت کی اورسیسی نے اقتدار سنبھالنے کے چند روز بعد سرنگیں تباہ کردیں۔

Saturday, July 27, 2013

نواز لیگ نائن زیرو یاترا - جناب زاہد مصطفی کے قلم سے



اگر جذبات سے لوگ ذرا ہٹ کے سوچیں تو مانیں گے کہ مسلم لیگ کے پاس نائن زیرو جانے اور MQM کے پاس نون لیگیوں پر گل پاشی کے علاوہ کوئی آپشن ہی نہیں تھا- بلکہ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ نواز لیگ نے نائن زیرو آنے میں کچھ تاخیر کی اور وجہ تاخیر یہی تھی کہ MQM کا دماغ لندن ڈرامے کے ذریعے ٹھیک کیا جائے اور ان کے ساتھ اپنی شرائط پر معاملات طے کیے جائیں اس لیے لندن ڈرامے کی کچھ اقساط پیش کرکے باقی کی اقساط تکنیکی خرابی کی بنیاد بنا کر موخر کردی جائیں گی۔

Thursday, July 25, 2013

اُنھیں ملالِ ملالہ بہت ہے ۔۔۔ کیوں نہ ہو؟ - نثر خند کے قلم سے



اقوام متحدہ کی ’’یوتھ اسمبلی‘‘ میں لگنے والے نعرے۔۔۔ ’’میں ہوں ملالہ‘‘ (I am Malala)۔۔۔کی گونج اب کچھ کچھ معدوم ہوتی جارہی ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ اہلِ ملال کچھ عرصہ کے بعد اِس پُرملال قصے کو بالکل ہی بھول بھال جائیں؟اِس خدشے کے پیش نظرآئیے ہم اس داستان کے دیے کی لو ایک بار پھرکچھ اونچی کردیں۔یوں تو ہونے کو ایسے حملے بہت ہوئے۔ مگر 9اکتوبر 2012ء کو سوات میں ملالہ یوسف زئی اور اُس کی دو ساتھیوں پر حملے کی خبر بی بی سی اور سی این این سے نشر ہوئی تو ہمارے میڈیا کو بھی خبر ہوئی۔

ملالہ کے ایک ہمدرد کالم نگار کا ملالہ کے والد اور میڈیا کمپنی کے رویوں پر اظہارِ تعجب


عظیم ایم میاں جنگ کے صفحات میں ملالہ کے حق میں کالم لکھ چکے ہیں۔ جس میں انہوں نے دل کھول کر ملالہ کی اور اس کی تعلیم سے کمٹمنٹ کی تعریف کی تھی۔ میاں صاحب نے اپنے حالیہ کالم میں بھی ملالہ کی تعریفیں کی ہیں لیکن بچوں کی نگہداشت کے امریکی قوانین  کی روشنی میں جس طرح سے ملالہ کے والد اور  میڈیا کمپنی کے رویوں کا ذکر کیا ہے، وہ سوچنے سمجھنے والے قارئین کے لیے بین السطور میں پڑھنے کے لیے بہت کچھ چھوڑتا ہے۔ اس کو پڑھ کرملالہ کے ایک پپٹ ہونے کا تاثر مذید پختہ ہو جاتا ہے۔ان شکوک کو مذید ہوا ملتی ہے جو سوشل میڈیا میں پہلے سے ہی کھلے الفاظ میں مباحث کا موضوع ہیں۔ ضرور پڑھیے۔

Wednesday, July 24, 2013

گھوم چکے ہم نگری نگری - جسٹس حاذق الخیری کی خود نوشت "جاگتے لمحے" سے ماخوذ


ایم اے سیاسیات کرنے کے بعد مجھے ایل ایل بی کا امتحان بھی دینا تھا، جو چھ ماہ بعد تھا، چنانچہ میں نے ایم اے ہسٹری میں داخلہ لے لیا جس کے ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر محمود حسین تھے، وہ اس وقت شعبہ آرٹس کے ڈین بھی تھے، الیکشن کا چسکہ تو پڑ ہی چکا تھا، سوچا کہ کیوں نہ سیکرٹری ہسٹری سوسائٹی کا الیکشن لڑا جائے، اس دفعہ بھی وہ ترکیب کام آئی، یعنی لڑکیوں سے وعدہ لے لیا

Monday, July 22, 2013

ملالہ کا شکریہ - عبداللہ طارق سہیل کے قلم سے


ملالہ یوسف زئی کے بارے میں پاکستان بٹا ہوا تھا۔ کچھ لوگ کہتے تھے وہ امریکہ کی ایجنٹ ہے (شاید بے خبر ایجنٹ، اس کے اصل سودا کا رتو کچھ اور لوگ تھے جن کا چیف سیلز مین ملالہ کا ’’روشن ضمیر‘‘ باپ ہے) اور کچھ لوگ کہتے تھے وہ دہشت گردی کے خلاف بہادری کی علامت تھی جو بچیوں کی تعلیم کے لئے لڑتی ہوئی گولی کا نشانہ بنا دی گئی۔ امریکہ اور برطانیہ کی مہربانی سے پاکستانیوں کی الجھن دور ہوگئی اور ملالہ کی بھی مہربانی (اصل میں ان کی مہربانی جنہوں نے اُسے تقریر لکھ کر دی) جس نے اقوام متحدہ میں تقریر کرکے خود کو بے نقاب کر دیا۔اور اپنے آقاؤں کی نشاندہی بھی کر دی۔

Saturday, July 20, 2013

بین المذاہب مذاکرہ میں اسلام کا پیغام بصورتِ اذان - ویڈیو


یہ ویڈیو امریکہ میں لاس اینجلس، کیلیفورنیا میں ایک چرچ میں اذان پر مشتمل ہے۔ موذن کے دائیں ہاتھ ایک یہودی ربّی اور بائیں ہاتھ عیسائی کیتھولک پادری بیٹھے ہوئے ہیں۔

بیشتر مغربی ممالک میں "انٹر فیتھ ڈائیلاگ" کے عنوان سے مختلف مذاہب اور تہذیبوں کے لوگ آپس میں مل بیٹھ کر ایک مثبت ماحول میں مذاکرہ کا اہتمام کرتے ہیں۔ گمان غالب ہے کہ یہ ویڈیو بھی ایسے ہی کسی موقعہ کی ہے۔ اذان ایک بڑا خوبصورت پیغام ہے جو سننے والوں کو متاثر کرتا ہے۔ اس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے جب موذن خوش الحان بھی ہو۔

Thursday, July 18, 2013

کیا کسی مسلمان کے لیے کسی غیر مسلم ملک میں رہائش اختیار کرنا جائز ہے؟ - مفتی تقی عثمانی کی رائے


آئی-چوپال پیج پر مسلمانوں کے غیر مسلم ممالک میں رہائش رکھنے پر گفتگو شروع ہو گئی، جس میں کچھ دوستوں نے قران و حدیث کی رو سے اس رائے کا اظہار کیا کہ غیر مسلم ممالک میں رہائش اختیار کرنا شرعاً غلط ہے۔ صرف کاروبار اور تعلیم کے لیے عارضی قیام کیا جا سکتا ہے۔ 

Wednesday, July 17, 2013

There was no Arab Spring by Prof Tariq Ramadan


OPINION by Prof Tariq Ramadan - There has been no “Arab spring;” the perfume of its revolutions burns the eyes like tear gas. For two years now I have often been asked why I have not visited Egypt, where I had been forbidden entry for 18 years. Just as often I repeated that on the basis of the information I was able to obtain — confirmed by Swiss and European officials — the Egyptian army remained firmly in control and had never left the political arena.
I never shared the widespread “revolutionary” enthusiasm. Nor did I believe that events in Egypt, any more than in Tunisia, were the result of a sudden historical upheaval. The peoples of these two countries suffered from dictatorship, from economic and social crisis; they rose up in the name of dignity, social justice, and freedom.

Saturday, July 13, 2013

ملالہ ڈے اور ملالہ کی تقریر پر تبصرہ - عمران زاہد کے قلم سے

A US Drone Vicitim

قارئین کرام،  مجھے خدا نے ذہن ہی کچھ ایسا دیا ہے کہ کسی سیدھی با ت کو بھی آسانی سے قبول نہیں کرتا۔ بلکہ کافی دیر تک ادھیڑ بن میں پڑا رہتا ہے۔۔ اس کے مختلف پہلو  سوچتا رہتا ہے اور کئی دفعہ کسی فیصلے پر پہنچنے پر ناکام رہتا ہے۔ ایسے مواقع پر میں دِل کی سنتا ہوں اور اس کی مانتا ہوں۔۔۔  کئی دوست میرے کسی خیال کی وجہ جاننا چاہتے ہیں تو مجھے اندازہ ہوتا ہے کہ میرے پاس اس کی سوائے اس کے کوئی وجہ نہیں کہ میرا دل اس خیال سے میل کھاتا ہے۔

Wednesday, July 10, 2013

اسلام امن کا مذہب ہے - مہدی حسن کے آکسفورڈ یونین میں پرجوش دلائل - ویڈیو

Mehdi Hasan and Anne-Marie Waters at Oxford Union

اس ویڈیو میں ایک نوجوان مسلم صحافی مہدی حسن ،جو ہفنگٹن   پوسٹ (Huffington Post) میں بطور مدیرِ سیاسیات کے کام رہے ہیں، نے بہت شاندار طریقے سے یہ ثابت کیا کہ اسلام امن کا مذہب ہے۔ انہوں نے اپنے دلائل ایک مباحثہ میں دیے جس میں ان کی مخالفت اینی میری واٹرز (Anne-Marie Waters)  نے کی۔

Tuesday, July 9, 2013

ایک بابے کی کہانی دوسرے بابے کی زبانی


میرے بابا جی قدّس سرہّ العزیز کی خدمت میں ایک بُہت ضعیف العُمر شخص حاضر ہوا اور اِس خواہش کا اظہار کیا کہ میں حافظِ قرآن بننا چاہتا ہوں۔ میرے بابا جی اور حاضرینِ مجلس نے یہ دیکھا کہ اس بوڑھے میں صحیح سے کھڑا ہونا تو کجا، ٹھیک سے بات کرنے کی بھی سَکت نہیں۔ آنکھوں کے اندر باہر کے چاروں شیشے ایسے بُری طرح دُھندلائے ہوئے تھے کہ سامنے کھڑا شخص بھی اُسے کوسوں دُوربھی دکھائی نہ دیتا تھا۔ پوپلے مُنہ میں صرف اور صرف ایک گلی سی زبان بچی تھی، وہ بھی اکثر حلقوم کی جانب کھنچی رہتی۔ دُوسرے کی بات البتّہ ہاتھ کا بھونپو سا بنا کر تھوڑی بہت سُن لیتا تھا۔ یہ حالتِ نا توانی اور شوقِ حفظِ قرآنی دیکھ کر بابا جی نے تبسُم فرماتے ہوئے اُسے پاس بٹھایا، پوچھا۔“بابا جی! آپ کو اِس عُمر میں، جب انسان گھوڑ ے پہ بیٹھنے کی تیاری کرتا ہے، یہ قرآن شریف کے حفظ کرنے کا خیال کیونکر آیا۔۔۔؟”

Sunday, July 7, 2013

کچھ مصر کا احوال - جناب عبداللہ طارق سہیل کے قلم سے


زیتون کی شاخ کسے کہتے ہیں؟ باقی دنیا میں تو جسے بھی کہتے ہوں، مصر میں مشین گن کوکہتے ہیں! مصر کے قائم مقام صدر نے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد قوم سے خطاب کیا اور اخوان المسلمون کو ، جس کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد فوج نے صدارت ان کے حوالے کی، زیتون کی شاخ کی پیشکش کی۔ اور کہا کہ اخوان کو قومی عمل میں شامل کیا جائے گا۔

Saturday, July 6, 2013

کرو مہربانی تم اہل زمیں پر - ویڈیو دیکھیں



آپ نے بوم رنگ کا نام سنا ہو گا۔ یہ ایک ایسا ہتھیار ہوتا ہے جو پھینکنے والے کی طرف واپس پلٹ آتا ہے۔ ہمارے رویے بھی بعینہ اسی طرح عمل کرتے ہیں، جو جو ہم دوسروں کے ساتھ کرتے ہیں لازمی ہماری طرف پلٹ کر آتا ہے۔ اچھے اعمال کا نتیجہ بھی اچھا اور برے کاموں کا انجام بھی خراب ہوتا ہے۔  دوسروں کو پیار اور عزت دیں گے تو ہمیں بھی پیار اور عزت ہی ملے گا۔ دوسروں کو تنگ کریں گے تو سکھ ہم بھی نہ پا سکیں گے۔

کیا محمد مرسی واقعی آمر ہے ؟ - جناب اسد احمد کے قلم سے


محمد حسنین ہیکل مصر کے نہایت معروف صحافی ہیں، انھیں مصری اپنا والٹر لیپ مان کہتے ہیں جو امریکا کے بزرگ صحافیوںمیں شمار ہوتے ہیں۔ آپ مصری صدرجمال عبدالناصر اور انورسادات کے کافی قریب رہے ، جب انور سادات سے کسی معاملے پر اختلاف ہوا تو جیل کی ہوا بھی کھائی۔ میڈیا اور مغرب کے تعلق پرمحمد حسنین ہیکل نے ایک جگہ لکھا ہے کہ مغرب میڈیا پر اس قدر کامل دسترس رکھتا ہے کہ وہ جب چاہے تیسری دنیا کے کسی بھی رہنما کو سارے جہاں میں بدنام کرنے کی مہم چلا کر پنجرے میں بند پرندے کی طرح بے بس کردے ۔

محترمہ خوش بخت شجاعت صاحبہ - عمران زاہد کے قلم سے




خوش بخت شجاعت صاحبہ کو ہم لڑکپن سے ٹی وی پر دیکھتے آئے ہیں۔ ٹی وی پر اُن کے آتے ہی کسی اور چیز کا دھیان ہی نہ رہتا۔ ان کی وقار اور حسن کو دیکھ کر گویا ایک سحر سا طاری ہو جاتا۔ اُن کی میٹھی سی آواز سُن کر دل کو قرار سا آجاتا۔ ٹی وی کی سکرین اُن سے سج سی جاتی۔

Tuesday, July 2, 2013

الطاف بھائی پریشان نہ ہوں! - جناب ابو نثر کے قلم سے


وطن عزیز پاکستان میں قانون کی عمل داری کا جو عالم ہے اُس کے پیشِ نظر تو اب تقریباً ہر صوبائی وزیر قانون کے عہدے کا نام بدل کر ’’وزیر لاقانونیت‘‘ رکھ دینا چاہیے۔بالخصوص ہمارے شہر کراچی کے شہری جو پہلے قانون کے اطاعت گزار ہوتے تھے، اب ’’لاقانونیت‘‘ کے فرماں بردار بننے پر مجبور ہوگئے ہیں۔تاہم پچھلے دنوں ہمارے صوبہ پنجاب کے ’’وزیر لاقانونیت‘‘نے(جو فی الحال وزیر قانون ہی کہے جارہے ہیں) ایک بڑی قانونی اور بہت پتے کی بات کہی ہے۔

Sunday, June 30, 2013

شکاری پرندوں اور ہم غلاموں کا قصّہءِ مشترک


چند دن ہوئے کہ میں بی-بی-سی پر پرندوں کے متعلق ایک معلوماتی پروگرام دیکھ رہا تھا۔ نہ جانے اس پروگرام کو دیکھتے ہوئے مجھے وہ سب کچھ جانا پہچانا سا کیوں لگنے لگا۔ غور کیا تو پتہ چلا کہ وہ سب کچھ اس لیے جانا پہچانا لگ رہا تھا کیونکہ اس سے ملتی جلتی کہانی ہماری اور ہمارے دیس پاکستان کی ہے۔گو کہانی وہی ہے، بس ان پرندوں کی جگہ ہم ہیں اور ان کے مالکوں کی جگہ ہمارے آقا ہیں۔ پچھلے چھیاسٹھ سالوں میں پاکستان میں یہی کھیل چلتا آ رہا ہے۔ مماثلتیں اتنی گہری تھیں کہ اور وہ سب کچھ اتنا صاف اور واضح تھا کہ مجھے اُن پرندوں میں پاکستان کی شبیہ نظر آنی شروع ہو گئی۔ مستنصر حسین تارڑ صاحب نے تو صرف ایک ادبی استعارے کے طور پر لکھا تھا کہ "الو ہمارے بھائی ہیں"، لیکن اس ویڈیو کو دیکھ کر آپ کو اس پر یقین بھی آ جائے گا۔ چلیں الو نہ سہی، یہ شکاری پرندے ہی سہی۔

 اُس پروگرام کی تفصیل کچھ یوں ہے:

Thursday, June 27, 2013

"انتہا پسندوں سے معذرت کے ساتھ"

فیس بک پر ایک دوست کے نادر خیالات جاننے کا موقع ملا جو مندرجہ ذیل ہیں .
وہ فرماتے ہیں .کہ فحاشی و عریانی عورت کے جسم یا دکھاوے میں نہیں ہوتی بلکہ مردوں کے ذہن میں ہوتی ہے۔۔

Monday, June 24, 2013

پیاری ببلی - شررؔ جی کے قلم سے


آفس میں کام کی زیادتی نے مجھے آج شدید تھکا دیا تھا ۔ راحیل صاحب کی شادی تھی اور وہ چھٹیوں پر تھے جس وجہ سے میں ان کے بیک اپ پر ان کے کام کو بھی ہینڈل کر رہا تھا ۔ اور اُدھر گھر میں لوڈشیڈنگ کے عذاب نے بھی جینا محال کر رکھا تھا ۔ کافی دنوں سے صحیح طرح سے سو بھی نہیں پایا تھا ۔ پر آج میں نے تہیہ کرلیا تھا کہ گھر جا کر سیدھا چھت پر چلا جاؤں گا اور دو تین گھنٹے تو کم از کم ٹِکا کر نیند پوری کروں گا ۔

Saturday, June 22, 2013

فیصل آبادیاں - جناب شرر جی کے قلم سے


ویسے تو پاکستان ایک خوبصورت اور دلکش ملک ہے مگر اس کے چند شہر اپنی تہذیب و تمدن اور اپنی ثقافت اور روایات کی بدولت دنیا بھر میں بہت مقبول و معروف ہیں۔ ان میں شہر قائد کراچی کا ایک الگ مقام ہے۔ اسے روشنیوں کا شہر کہتے ہیں اسی لئے کے ایس سی نے اسے اندھیرے میں ڈبو رکھا ہے۔ لاہور کی تو کیا بات ہے جی۔ اسے تو پاکستان کا دل کہا جاتا ہے۔ مگر اب اس کی شریانیں بند ہو گئیں ہیں۔ اور اس دل کی دھڑکن کا ردھم بھی اِرریگولر ہو گیا ہے۔ جس کی وجہ سے کسی بھی وقت ہارٹ اٹیک ہو سکتا ہے۔ اب ہم بات پاکستان کے تیسرے بڑے شہر لائلپور "فیصل آباد" کی کر لیتے ہیں۔

Thursday, June 20, 2013

ایک چینی کسان کی ایجاد پسند طبیعت نے ہوا سے چلنے والی کار بنا ڈالی


  عام  طور پر دنیا بھرمیں کسان بیج بونے اور فصل کاٹنے میں مصروف نظر آتے ہیں لیکن چین میں ایک ایسا ذہین اور باہمت کسان بھی موجود ہے جس نے اپنے شوق کی تکمیل کی خاطر ایک ایسی منفرد کار بنائی ہے جو پٹرول یا سی این جی کی بجائے بجلی اور ہوا کے بل بوتے پر چلائی جاتی ہے۔

چائے خانہ - جناب زاہد مصطفیٰ کے قلم سے



بچپن کی یادوں میں چاچا الہی بخش  کا کھوکھا (چاۓ خانہ) جہاں جلیبیاں خریدنے کی وجہ سے یاد رہا وہیں پر گاؤں کے بوڑھوں کا اکٹھ اور اور ان کے درمیان ملکی اور غیر ملکی حالات و سیاست پر پرُ مغز بحث و مباحثہ کی وجہ سے ہمیشہ یادوں کا حصّہ ہے ۔

Saturday, June 15, 2013

دنیا کا پہلا کمرشل پاور سٹیشن - جناب نعیم حسن کے قلم سے


دنیائے سائنس کے سب سے بڑے موجد تھامس ایلوا ایڈیسن نے پرل سٹریٹ، لوئر مین ہٹن میں 4 ستمبر 1882ء کو پہلا مکمل کمرشل الیکٹرک لائٹنگ اینڈ پاور سسٹم قائم کیا۔ ایڈیسن کے بلب کی کامیابی نے پاور کے سورس کے لئے طلب پیدا کردی تھی اور یہ طلب ہی پرل سٹریٹ (Pearl Street)سٹیشن کی تعمیر اور جدید الیکٹرک یوٹیلٹی انڈسٹری کے قیام کا سبب بنی۔ قابل انحصار مرکزی پاور جنریشن، محفوظ اور موثر ڈسٹری بیوشن اور صارف کے لئے گیس لائٹنگ سے بھی کم قیمت پر برقی بلب کی روشنی کی فراہمی پرل سٹریٹ سٹیشن کی نمایاں ترین خصوصیات تھیں۔

Wednesday, June 12, 2013

طیب اردوغان بمقابلہ عالمی قوتیں - جناب عبدالغفار عزیز کے قلم سے



استنبول کا ایک چھوٹا سا پارک ختم کرنے پر شروع ہونے والا "ملک گیر" احتجاج ترکی میں تو ختم ہو رہا ہے، لیکن عالمی ذرائع ابلاغ اسے اب بھی مسلسل ہوا دے رہے ہیں۔ معروف برطانوی رسالے  اکانومسٹ  نے اپنے تازہ شمارے کے ٹائٹل پر وزیراعظم طیب اردوغان کی بڑی سی تصویر شائع کی ہے: عثمانی خلیفہ کا لباس پہنے، مسند لگائے بیٹھے وزیر اعظم اردوغان پر پھبتی کستے ہوئے سرخی جمائی ہے "ڈیموکریٹ یا سلطان؟"۔

Wednesday, June 5, 2013

ذوالفقارعلی بھٹو کا دوسرا رُخ


جناب ذوالفقار علی بھٹو بلاشبہ ہماری تاریخ کے ایک جینیئس مگر متنازع کردار ہیں۔ جہاں ان سے انتہا کی حد تک پیار کرنے والے لوگ موجود ہیں وہاں بے انتہا نفرت کرنے والے لوگ بھی موجود ہیں۔ 

Tuesday, June 4, 2013

غیر منقوط ترجمہ قران کی افادیت


میرے پچھلے مضمون، جو غیر منقوط ترجمہ قران کے بارے تھا، پر بہت سے دوستوں نے اپنی اپنی آراء کا اظہار کیا۔ بہت سے دوستوں نے تو مسرت اور مبارکباد کا اظہار کیا بلکہ میرے بہت ہی محترم طارق بھائی نے تو اس پر تبصرہ بھی غیر منقوط ہی کر ڈالا۔۔ اُن کا تبصرہ تھا کہ "سی ڈی کا عدل کرو" شاید اس کا مفہوم یہ ہو کہ سی ڈی کا انتظام کرو۔ ڈاکٹر صاحب نے یہ تبصرہ پڑھ کر بہت لطف اٹھایا، ساتھ ہی یہ تجویز کیا کہ "عدل" کی جگہ "ادا" یا "دو" کے لفظ کو استعمال کر کے ذیادہ بہتر غیر منقوط جملہ بن سکتا تھا۔

Monday, June 3, 2013

غیر منقوط ترجمہ قرآن - قرآنی ادب میں ایک شاندار اضافہ


ڈاکٹر طاہر مصطفٰی صاحب میرے محترم دوست ہیں۔کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر صاحب میرے دفتر میں تشریف لائے۔ باتوں باتوں میں انہوں نے فرمایا کہ وہ کچھ عرصے سے ایک ایسا کام کر رہے ہیں  جو اِس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ میں بہت حیران ہوا۔ میں نے پوچھا، ڈاکٹر صاحب ایسا آخر کیا کام ہے جو آج تک نہیں ہوا۔

Sunday, June 2, 2013

سیگ وے - چلنے پھرنے کا ایک انوکھا آلہ




پہلی نظر میں، میں اس چیز کو دیکھ کر مسحور ہی ہو گیا۔ میں اپنی بیگم کے ساتھ  واشنگٹن ڈی سی گیا ہوا تھا ، برادر طلعت علوی بھی ہمارے ہمراہ تھے۔ یہ شاندار آلہ جسے (Segway Human Transporter) کہتے ہیں بظاہر دیکھنے میں ایک جدید سکوٹر سے زیادہ کچھ نہیں لگتا۔ لیکن جن جن لوگوں نے اس کو استعمال کر کے دیکھا ہے وہ دعوٰی کرتے ہیں کہ سفر کا یہ بہت ذیادہ مختلف بلکہ بالکل ہی ایک نیا طریقہ ہے۔

ہوائی صنعت کی جنگِ عظیم - حقیقت یا فسانہ


قارئین، جو مضمون میں آپ سے شئیر کرنے جا رہا ہوں، اس میں یہ دعوٰی کیا گیا ہے کہ بوئنگ ایک ایسا مسافر طیارہ بنا چکا ہے جو کہ جہاز کے جسم اور پروں کو ضم کرنے والے ڈیزائن پر مشتمل ہے۔ بہت سے ماہرین اس دعوے کو جعلی (Hoax) قرار دے رہے ہیں۔ حتٰی کہ بوئنگ کے اہلکار بھی اس کی تصدیق کرنے سے انکار کر چکے ہیں۔ اس مضمون کے ساتھ تصاویر کو بھی بعض لوگ یہ کہہ کر پیش کرتے ہیں یہ حقیقی ہیں اور کسی شوقیہ فوٹوگرافر نے اتفاقاً بنا لیں تھیں، جبکہ ماہرین ِ جعلسازی اِن تصاویر کو فوٹوشاپ کا کرشمہ قرار دیتے ہیں۔  بہرحال اس مضمون کی دلچسپ معلومات کی وجہ سے یہ نذرِ قارئین کیا جا رہا ہے۔ قارئین خود گوگل استعمال کر کے اس کے حقیقی یا جعلی ہونے کے متعلق رائے قائم کر سکتے ہیں۔ 
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...