Sunday, April 12, 2015

راشد نسیم صاحب - عمران زاہد کے قلم سے



راشد نسیم صاحب جو قومی اسمبلی کے حلقہ 246 سے ضمنی الیکشن لڑ رہے ہیں، اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلٰی رہ چکے ہیں۔ جب ہم 88ء میں جمعیت میں داخل ہوئے تب سراج صاحب ناظمِ اعلیٰ تھے۔ ان سے پہلے اعجاز چوہدری صاحب، امیر العظیم صاحب اور راشد نسیم صاحب ناظمِ اعلٰی رہ چکے تھے۔ سراج صاحب کے بعد، اویس قاسم صاحب، وقاص جعفری صاحب، اظہار الحق اور انجینئیر نعیم الرحمٰن صاحب ناظم اعلٰی بنے۔
 (ترتیب آگے پیچھے ہو گئی ہو تو درست فرما لیجیے)
:
راشد صاحب کے بارے میں جو اطلاعات اس دور کے سینئیرز سے سنی تھیں، وہ خاصی دلچسپ تھیں۔ انکو اپنے الفاظ میں بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں:
:
اس سے پہلے یہ بتا دوں کہ جمعیت میں سب لوگ ایک دوسرے کو بھائی کہتے ہیں۔ جیسے عمران بھائی، شاہین بھائی۔۔۔ وغیرہ۔۔۔ یہ روایت جمعیت میں کراچی والوں کی دین ہے۔ پنجاب میں یوں تو لوگ سگے بھائی کو بھائی کہتے شرماتے ہیں، بلکہ بھائی چھوٹا ہو تو اوئے کہہ کر بھی پکار لیتے ہیں۔ لیکن ماحول کے زیرِ اثر جمعیت میں آ کر بھائی کہنے لگتے ہیں۔ حتیٰ کہ جمعیت سے نکل کر عملی زندگی میں بال سفید کروا کر بھی بھائی ہی کہتے ہیں۔ یا زیادہ تکلف سے پکارنا یا لکھنا ہو تو برادر، برادرم وغیرہ کے القاب استعمال کر لیتے ہیں۔ اب آتے ہیں راشد نسیم بھائی کی طرف:
:
راشد صاحب ایک مست ملنگ قسم کے انسان ہیں۔ تقویٰ اور پرہیزگاری کا پیکر ہیں۔ عبادات کی سختی سے پابندی کرنے والے۔ رہن سہن میں انتہا کی سادگی رکھتے ہیں۔ بتانے والے نے مجھے بتایا کہ موصوف کپڑے استری کیے بغیر پہننے کے عادی ہیں۔ ان کے اس رہن سہن کو دیکھتے ہوئے، اُس دور میں میرا اپنا اندازہ یہ تھا کہ راشد صاحب یقیناً میمن ہوں گے۔ آج تک تصدیق نہیں کی۔
:
ان کی نظامتِ اعلٰی کا ایک دلچسپ واقعہ بھی سننے میں آیا کہ فیصل آباد دھوبی گھاٹ میں جلسہ تھا۔ ناظمِ اعلٰی مہمانِ خصوصی تھے۔ لیکن ان کے عام سے حلیے کو دیکھتے ہوئے سیکورٹی کے افراد نے ان کو اسٹیج پر ہی نہ چڑھنے دیا۔ راشد صاحب، اس پر چِڑنے اور آگ بگولہ ہونے کی بجائے، چپ چاپ ایک سائیڈ پر جا کر کھڑے ہو گئے۔ وہ تو بعد میں اسٹیج پر سے انتظامیہ کے کسی فرد کی نظر ان پر پڑی تو وہ انہیں آگے بڑھ کر اسٹیج پر لائے۔
:
ان کی یہ درویش طبعیت آج بھی اسی طرح سے قائم و دائم ہے۔ آج بھی انہوں نے کبھی میڈیا کے لیے تگ و دو نہیں کی۔ نام و نمود کے لیے کبھی دوڑ دھوپ نہیں کی۔ بڑھ بڑھ کر باتیں نہیں کیں۔ بلکہ ایک راستہ چنا اور استقامت و پامردی کے ساتھ اس پر رواں دواں ہیں۔ بہترین ایمان و عمل کے حامل ہونے کی حیثیت سے دل میں اتر جانے والا درسِ قران بھی دیتے ہیں۔ جماعت اسلامی اور جمعیت کی تربیت گاہوں میں مربی کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ سیدھی سادھی مطمئن زندگی گزارتے ہیں۔ ان کے چہرے سے جھلکنے والے اطمینان اور سکون کو دیکھ کر رشک آتا ہے۔
:
بہت عرصے کے بعد ان کو حامد میر کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں سنا۔ اندازہ ہوا کہ کم وقت میں زیادہ کہہ دینے کا ملکہ بھی رکھتے ہیں۔ ان کو سب سے کم وقت ملا، لیکن انہوں نے اپنا موقف جس ٹھنڈے ٹھار لہجے میں اور منضبط انداز میں بیان کیا، وہ دوسروں کی تیس تیس منٹ کی گفتگو سے بھاری تھا۔
:
ایسے اہلِ صدق سیاست میں نایاب ہوتے جا رہے ہیں۔ میری دلی خواہش ہے کہ راشد نسیم صاحب یہ الیکشن جیتیں۔ میری تمام ہمدردیاں اور دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔



(عمران زاہد)


پس تحریر:
قومی اسمبلی کے حلقہ ٢٤٦ سے جماعت اسلامی کے امیدوار راشد نسیم دسمبر ١٩٥٦ کو کراچی میں پیدا ہوئے - اردو مادری زبان ہے - والد ریلوے میں ملازمت کرتے تھے - راشد نسیم نے میٹرک سائنس سے فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا - انٹر بھی سائنس سے کیا، گورنمنٹ کالج ناظم آباد سے - کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور بعد ازاں پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کیا - ١٩٨٤-١٩٨٦ اسلامی جمیعت طلبہ کے ناظم اعلی رہے - تعلیم سے فراغت کے بعد کچھ عرصے ادارہ سمع و بصر سے وابستہ رہے اور اسکے بعد سے اسلامک ریسرچ اکیڈمی کے ڈائریکٹر ہیں - راشد نسیم کا تعلق متوسط طبقے یعنی مڈل کلاس سے ہے اور وہ کراچی کے مسائل سے مکمل آگاہی رکھتے ہیں -

راشد نسیم اس حلقے میں ٢٠٠٢ اور ٢٠١٣ میں بھی متحدہ کے مقابلے میں الیکشن لڑ چکے ہیں - ٢٠٠٢ میں بد ترین دھاندلی کے باوجود انھیں ٣٤٠٠٠ ووٹ ملے تھے -



(ڈاکٹر فیاض عالم)

-------- فیس بک کمنٹس--------


Kashif Azeem
ماشااللہ کافی شریف دکھائی دیتے ہیں، لیکن معاف کیجئے، جو نقشہ آپ نے کھینچا ھے اسے دیکھتے ہوئے تو میں یہی کہوں گا کہ وہ سیاست کیلئے مس فٹ ہیں۔ جو شخص سٹیج پر چڑھنے کا اپنا حق نہ استعمال کرسکا، حلقے اور قوم کی نمنائندگی کی توقع کرنا فضول ھے۔
افسوس ہوا، آپ کی ایک اور پوسٹ پانی میں مدھانی ثابت ہونے جارہی ھے

Shahid Awan
راشد بھائی میرے ابتدائی دور کے ناظم اعلی تھے, امیرالعظیم انکے فوراً بعد آئے, 85 میں



Imran Zahid
پروفیسر غفور بھی ایسے ہی تھے۔ اور اس طرح کی اور بہت سے مثالیں ہیں۔ ایسے لوگ مروجہ سیاست میں مس فٹ ضرور ہیں، لیکن دراصل ایسے لوگ ہی سیاست میں درکار ہیں ۔۔۔ یہی سیاست کو خدمت کا درجہ دیتے ہیں۔ باقی ہر جگہ تو سیاست برائے کمائی کا نظریہ حاوی ہے۔

Shahid Awan
"درکار ھیں" کہنے سے ووٹ نہیں ملتے, ھاں اتمام حجت مقصود ھے تو وہ ھوجاتا ھے لہذا اس سے زیادہ کی توقع بھی نہ کریں پھر

Imran Zahid
شاہد بھائی، اتمام حجت تو زبان سے صرف کہہ دینے سے بھی ہو جاتا ہے۔ وہ تو الیکشن میں کھڑے ہیں، اپنا پیغام گھر گھر پہنچانے کے لیے پوری تگ و دو کر رہے ہیں، جان مال خرچ کر رہے ہیں، تو ہم زیادہ کی توقع کیوں نہ کریں۔ ہم توقع بھی کریں گے اور ان کا ساتھ بھی دیں گے۔

Shahid Ali Khan

 ab siasat ki soorst e hal ye hay keh,,,,,dinat dar aour shreef adami misfit hay....mukhalif keh monh say nikli haq bat jhutlanay keh natije to bhugtana hon gay......best wishes for RASHID NASEEM

Imran Zahid
شاہد بھائی ۔۔۔۔ دیانت دار آدمی سیاست میں ہی نہیں ، زندگی کے ہر شعبے میں ہی مس فٹ ہے تو کیا وہ زندہ رہنا ہی چھوڑ دے۔ ہمارا کام کوشش کرنا ہے، نتیجہ اللہ تعالٰی کے ہاتھ میں ہے۔
 

Shahid Ali Khan
 SIR MEIN BHI AFSOS KAR RAHA HOON......SUPPORTING RASHID BHAI AT OUR BEST LEVEL,,,,,,,RESULT MAY BE SURPRISING


Shahid Awan

 Goodluck

Sh Usmanfarooq


 Bilkul theek

Azhar Iqbal Hassan

 I know him closely from 1982. Very Noble, humble, hard worker, loyal to Islam, Pakistan & People. Insha Allah. Radhid Nasim will win.
 

Zafar Iqbal
حالات حاضرہ کے مطابق دھکا دے کر آگے بڑھنے کو جو حضرات سیاسی صلاحیت سمجھتے ہیں اس میں ان کا نہیں ان کی تربیت ہی اسی ماحول میں ہوئی ہے.ماحوال کا معاملہ تو یہ ہے کہ گٹر میں مصروف طعام ایک لال بیگ دوسرے سے کہنے لگا."اوپر ہوٹل مین لگتا ہے قورمه بن رہا ہے".دوسرے لال بیگ نے اسے ڈانٹا ... "ابے کیسی باتیں کر ریا ہے.دیکھ نہیں رہا میں ...کیا کھا رہا ہوں.دل خراب کر دیا تو نے"

بے غرض اور عہدے اور چمک سے بچنے کی تربیت ایک مہذب اور اسلامی معاشرہ کا خاصہ ہے.قوم کو ایسےہی افراد کی ضرورت ہے.طمع پرست اور جاہ پسند افراد ایک سطحی معاشرہ تشکیل دیتے ہیں.جس کا خمیازہ ملک اور سارا عالم بھگت رہا ہے

Faiyaz Alam
راشد نسیم بھائی دسمبر ١٩٥٦ کو کراچی میں پیدا ہوئے - اردو مادری زبان ہے - والد ریلوے میں ملازمت کرتے تھے - راشد نسیم نے میٹرک سائنس سے فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا - انٹر بھی سائنس سے کیا، گورنمنٹ کالج ناظم آباد سے - کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور بعد ازاں پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کیا -
 


Shahid Awan
سب باتیں درست لیکن قوم نہیں مانے گی کیونکہ وہ خود ایسی نہیں اور نہ ھی فی الحال ایسی بننا چاھتی ھے. حقیقت پسند ھونا چاھئے

Kashif Siddiqi

 Imran sb joo app nay likha bilkul sahi likha.....I know Rashid Naseem since my childhood when I was a little boy he used to come to our house in Nazimabad to meet my uncle who was his friend. In those days as a child I used to idealize him.

No comments :

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...