Saturday, May 31, 2014

میرا صفائی پسندی کا جنون - عمران زاہد کے قلم سے



مجھے صاف ستھرا رہنے کا جنون ہے۔ کپڑوں پہ ہلکا سا داغ یا شکن، پسینے کی ہلکی سی بُو بھی مجھ سے برداشت نہیں ہوتی۔ میں اپنے کئی ملازموں کو انہی وجوہات کی بنا پر نکال چکا ہوں۔

میرے بارے میں تو میرے ملنے جلنے والے کہتے ہیں کہ میں سوتا بھی استری شدہ کپڑوں میں ہوں۔ خیر ایسا غلط بھی نہیں کہتے۔ایک دن میں تین یا چار سوٹ تو میں بدلتا ہوں۔ جب اللہ نے دیا ہے تو کیوں نہ اس کا اظہار کیا جائے۔یہ بھی اللہ کے شکر کا ایک طریقہ ہے۔ کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ پانی سے نہیں، سینی ٹائزر سے دھوتا ہوں۔ کسی سے ہاتھ ملانے کے بعد تو میں لازمی ہاتھ سینی ٹائز کرتا ہوں۔ بھئی میں جراثیموں کے معاملے میں بہت حساس ہوں۔ کوئی بیمار ہو جائے یا ہسپتال میں داخل ہو تو اول تو تیمارداری کے لیے اس کے صحت مند ہونے کا انتظار کرتا ہوں، پھر بھی اگر ملنا پڑ جائے تو منہ پہ ماسک اور ہاتھوں پہ دستانے اور سارے کپڑوں پر جراثیم کش سپرے کرنے کے بعد ہی ملنے جاتا ہوں۔ 

آج صبح جب میں آفس جانے کے لیے اٹھا تو، خوشبؤں سے خود کو نہلایا۔ جسم کو باڈی سپرے سے مہکایا۔ دانتوں کو رگڑ رگڑ کے چمکایا، بالوں کو برش کر کے سلجھایا، صاف ستھرے کپڑے زیب تن کیے اور چمکدار جوتوں کو پاؤں کی زینت بنایا۔ گاڑی لے کے جب روانہ ہوا تو دیکھا کہ گاڑی میں آئس کریم کے ریپر، جوس کے ڈبے اور پھلوں کے چھلکوں کا ایک لفافہ پڑا تھا، جو  رات میں خود نکال کے پھینکنا بھول گیا تھا۔ میں گاڑی وہیں روکی اور وہ سارا کچرا اپنے ہمسائیوں کے لان میں پھینک دیا۔ یہ میری صفائی پسندی سے بہت جیلس  ہیں ، غلیظ کہیں کے۔

No comments :

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...