میں ماہرِ کرکٹیات تو نہیں ہوں۔۔لیکن بھارت سے پچھلا میچ جیتنے اور آج کی ناقابلِ یقین فتح کے بعد کامن سنس کی بنیاد پر جو میری رائے ہے وہ کچھ یوں ہے:
۱۔ کرکٹ میں یہ فتح محض اتفاقی ہے۔ اس میں کسی اسٹریٹیجی ، منصوبے، کپتانی مہارت، اعلٰی لیڈرشپ یا بڑی زبردست کوچنگ کا عمل دخل نہیں ہے۔ بلکہ اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ پاکستان نے ہارنے کی پوری پوری کوشش کی، ہارنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا، اپنی تمام تر نااہلیت کو بروئے کار لائے لیکن قدرت کو یہ منظور نہیں تھا اور قدرت نے غیر متوقع طور پر فتح ہماری جھولی میں ڈال دی۔
۲۔ دونوں فتوحات میں شاہد آفریدی کا کردار نمایاں ہے۔ میرے لحاظ سے یہ ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔ یار، عام ادارے بھی کسی ایک فرد پر انحصار (Dependency) پسند نہیں کرتے اور اپنے پراسس ایسے ڈیزائن کرتے ہیں کہ کسی شخص کے آنے جانے سے کام کی رفتار پر فرق نہ پڑے۔ ادھر ہمارا حال یہ ہے کہ ایک بندہ نکل جانے سے پوری ٹیم ٹُھس ہو جائے۔ کرکٹ کے کارپردازان کو اس مسئلے پر سوچنا چاہیئے کہ آیا صرف ایک بندے پر انحصار کیا جائے یا ٹیم ورک کو فروغ دیا جائے۔ بدقسمتی سے ہاکی میں بھی ہمارا یہی حال تھا کہ ایک دو پلئیر اپنا انفرادی کھیل کھیلتے تھے اور پاکستان کو فتح دلا دیتے تھے۔ ان کی کنجوسی کا یہ عالم ہوتا تھا کہ وہ ایک دوسرے کو پاس دینا بھی گوار نہیں کرتے تھے۔ اب ہاکی میں ہمارا حال یہ ہے کہ کوریا، جاپان، چین جیسے ٹیموں سے بھی ہم جیت نہیں پاتے۔ خدا جانے یہ انفرادیت اور انفرادی کھیل کا زہر کیوں ہماری پوری قوم میں ہر شعبے میں ہی سرایت کر چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ذات پات، نسل، زبان، صوبے اور ضلع کی بنیادوں پر تقسیم ہیں اور ایک قوم بن کر سوچنے کی صلاحیت سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ کرکٹ میں بھی ایک بندے پر انحصار کی بجائے پوری ٹیم کی مجموعی کارکردگی کو فتح کا باعث بننا چاہیئے۔
۳۔ پاکستان کی فتح میں ایک روحانی نقطہ بھی ہے کہ پاکستانی ٹیم کی تمام نااہلیوں کے باوجود پاکستان جیتتا چلا جا رہا ہے۔ نقطہ یہ ہے کہ قدرت کو بگ تھری کی مغرورانہ سوچ پسند نہیں آئی۔۔ بگ تھری کے خلاف پاکستان اور سری لنکا کھڑے رہے تھے، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے ان کو فتح نصیب فرمائی۔ جبکہ بھارت جو بگ تھری کا دولہا بننے کے چکر میں تھا ذلیل و خوار ہوا۔ منہ کے بل گرا۔ بنگلہ دیش بورڈ نے بھی بگ تھری کی حمایت کی تھی اور ایشیا کپ کے انعقاد کے سلسلے میں پاکستان کی ریزرویشنز کے جواب میں اسے انتہائی حقارت سے ڈیل کیا تھا، لہٰذا وہ افغانستان جیسی نئی ٹیم سے بھی ہارا اور آج ایک بڑا سکور کر کے (اور بنگلہ قوم کو بڑی امیدیں دکھا کے) بھی شکست کھا گیا۔ بس رہے نام اللہ کا۔ ہماری ٹیم نے جب جب شوخیاں دکھائیں اور اپنے اوپر مان کیا یا مغرورانہ انداز اپنایا، تب تب مار ہی کھائی ہے اور جب جب عجز کا اظہار کیا ہے اور اللہ کے آگے سر جھکایا ہے تب تب سرفرازی ہی پائی ہے۔
میرے دوست جو کرکٹ سے دلچسپی رکھتے ہیں وہ میری رائے کی تصحیح کرنا چاہیں تو مجھے بہت خوشی ہو گی۔ جزاک اللہ۔
No comments :
Post a Comment