چند دن ہوئے کہ میں بی-بی-سی پر پرندوں کے متعلق ایک معلوماتی پروگرام دیکھ رہا تھا۔ نہ جانے اس پروگرام کو دیکھتے ہوئے مجھے وہ سب کچھ جانا پہچانا سا کیوں لگنے لگا۔ غور کیا تو پتہ چلا کہ وہ سب کچھ اس لیے جانا پہچانا لگ رہا تھا کیونکہ اس سے ملتی جلتی کہانی ہماری اور ہمارے دیس پاکستان کی ہے۔گو کہانی وہی ہے، بس ان پرندوں کی جگہ ہم ہیں اور ان کے مالکوں کی جگہ ہمارے آقا ہیں۔ پچھلے چھیاسٹھ سالوں میں پاکستان میں یہی کھیل چلتا آ رہا ہے۔ مماثلتیں اتنی گہری تھیں کہ اور وہ سب کچھ اتنا صاف اور واضح تھا کہ مجھے اُن پرندوں میں پاکستان کی شبیہ نظر آنی شروع ہو گئی۔ مستنصر حسین تارڑ صاحب نے تو صرف ایک ادبی استعارے کے طور پر لکھا تھا کہ "الو ہمارے بھائی ہیں"، لیکن اس ویڈیو کو دیکھ کر آپ کو اس پر یقین بھی آ جائے گا۔ چلیں الو نہ سہی، یہ شکاری پرندے ہی سہی۔
اُس پروگرام کی تفصیل کچھ یوں ہے: