بچپن کی یادوں میں چاچا الہی بخش کا کھوکھا (چاۓ
خانہ) جہاں جلیبیاں خریدنے کی وجہ سے یاد رہا وہیں پر گاؤں کے بوڑھوں کا اکٹھ اور
اور ان کے درمیان ملکی اور غیر ملکی حالات و سیاست پر پرُ مغز بحث و مباحثہ کی وجہ
سے ہمیشہ یادوں کا حصّہ ہے ۔
اگر مبالغہ نہ ہو تو شاید میری سیاست میں دلچسپی وہیں
بیٹھے لوگ ہی بنے . الیکٹرونک اور سوشل میڈیا کی عدم موجودگی میں چاۓ
کا وہ کھوکھا ہی ان کی کمی دور کرتا رہا. روزانہ کی خبریں، ان پر طلعت حسین ،
انصار عباسی ، وسعت الله خان جیسے دلچسپ تجزیے اور ساتھ میں پیالے میں بار بار
استعمال کی ہوئی چاۓ
کی پتی میں بنی ہوئی چاۓ
اک عجب سرور اور مزد دیتی تھی . اگرچہ فیصل رضا عابدی جیسے اپنے آقا کی زبان بولنے
والے کچھ بدزبان اور وسیم اختر جیسے گالیاں دینے والے بھی اپنی موجودگی کا احساس
دلاتے تھے. لیکن یہ کہ چاۓ
کا کھوکھا بیک وقت سوشل اور انفارمیشن حب اور
اولڈ ہوم کنٹین کا کام دیتا تھا۔
ایک صاحب جن کا نام تو ذہن سے نکل گیا لیکن مشہور تھے
بی بی سی کے نام سے جو کھانے کو تو مِس کرسکتے تھے لیکن سیربین ، جہاں نما کا کبھی ناغہ نہیں کیا تھا
وہ بڑھ چڑھ کر بحث میں حصّہ بھی لیتے تھے اور موڈ یریٹر کا کام بھی کرتے تھے . ان
سب یادوں کے پس منظر میں کچھ لکھنے کا
خیال اور کچھ اپنی لکھنے کی صلاحیت پیدا کرنے یا
“بڑھانے” کے چکر میں یہ پنگا شروع کرہا ہوں . کوشش یہی ہے کہ جو دوستوں کے
ساتھ روزانہ کی بنیاد پر ایویں ای بحث ہوتی رہتی ہے اس کو تحریر میں اُتارا جاۓ
. ویسے بھی بحیثیت پاکستانی قوم ہم باتوں کو بھول بہت جلدی جاتے ہیں شاید لکھی
ہوئی یہ تحریریں کم از کم خود مجھے ہی یاد رہیں۔
پاکستان کے حالات تو جیسے تیسے ہیں اور ان پر بڑے بڑے
مہان قلم کار تجزیہ بھی کررہے ہیں لیکن ہماری سابقہ حکومت میں بیٹھے رحمن ملک بابا جیسے “ذہین اور
زرخیز” ذہن کے مالک اپنے بیانات کے ذریعے جو ہمارے ہاسے نکلواتے رہے ہیں ان پر ان جیسا تبصرہ ہو تو بات بنے گی. اس لیے
چاہیں تو ہمارے ساتھ بھی ان وزیروں جیسا سلوک کریں تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن خدارا
ہمیں ان الفاظ یہ یاد نہ کیجیے گا جو ان کیلیے استعمال کرتے ہیں ۔
سننے میں یہی آیا ہے کہ iChopaal سب کیلیے ہے جو مرضی
کہیں ، جو مرضی لکھیں کوئی روک نہیں بس تحریر میں چاشنی کھوکھوں اور ڈھابوں کی بنی
ہوئی چاۓ
جیسی ہو کیونکہ بار بار کی استعمال شدہ
پٹھان بھائیوں سے لی ہوئی پتی کی کڑک چاۓ
اور ہفتوں پرانے بنے ہوئے شیرے کی جلیبیاں آپ کو رحمن ملک اور فیصل رضا عابدی کے
بیانوں سے زیادہ مزہ دیتی ہیں۔
آخر میں یہ تحریر
چاچا الہی بخش مرحوم کے نام کرتا ہوں جو اس دنیا میں تو نہیں لیکن میری اس
تحریر لکھنے کی وجہ ضرور بنے ہیں۔
----------------------------------------------
اس مضمون کے مصنف زاہد مصطفیٰ سے ملنے یا ان کے بارے
میں جاننے کے لیے کلک کیجیے۔
ہم آئی -چوپال میں زاہد مصطفٰی بھائی کو خوش آمدید کہتے
ہیں۔ جناب بالکل، آئی-چوپال سب کا ہے اور سب کے لیے ہے۔ آپ اپنی مزید عنایات سے
آئی-چوپال کے قارئین کو نوازتے رہیئے۔ ہو سکتا ہے کہ یہاں کی گئی ایک اچھی بات کسی
کی زندگی میں بہتری لے آئے۔ اللہ آپ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور آپ کے اور ہم
سب کے لیے توشہءِ آخرت بنائے۔ آمین۔
عمران زاہد
No comments :
Post a Comment