فیس بک پر ایک دوست کے نادر
خیالات جاننے کا موقع ملا جو مندرجہ ذیل ہیں .
وہ فرماتے ہیں .کہ فحاشی و عریانی عورت کے جسم یا دکھاوے میں نہیں
ہوتی بلکہ مردوں کے ذہن میں ہوتی ہے۔۔
محترم صاحب کی اس بات سے متاثر ہو کے میں نے بھی ''روشن خیال ''ہونے
کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے .اب پہلے ہی مرحلے میں اپنی روشن خیالی کو گھر میں تو
نہیں نافذ کرسکتا ، کہ گھر کی عورتوں کو کسی شو پیس کی طرح سر بازار رکھ دوں .کہ
تبدیلی تو آہستہ آہستہ ہی آتی ہے .لیکن چند فوری اقدامات اس ذیل میں جو کرنے جارہا
ہوں وہ پیش خدمت ہیں۔
سب سے پہلے تو خواتین کو دیکھ کر جو نظریں
جھکا لیا کرتا تھا .اس عادت کو تبدیل کرونگا .کہ ''مفتیان روشن خیالی '' کے مطابق
حسن قدرت نے محظوظ ہونے کیلیے بنایا ہے نا کہ اسے دوسروں کی پہنچ سے محفوظ رکھنے
کیلئے .سو ہر آدھ ننگی عورت جو گھر سے بن سنور کر نکلی ہی اس نیّت سے ہو کہ وہ
اچھی لگے .میں انہیں مایوس نہیں کرونگا .بلکہ ان خواتین کو بھی دیکھنے کی ہر ممکن
کوشش کرونگا جو قدرت کے دے ہوۓ شاہکار حسن کو ''تنگ خیالی'' کے باعث پردہ میں چھپاۓ رکھتے ہیں .
نمبردو: اپنے ذہن میں آنی والی ہر فحش
اور نجس بات کو قلم بند ضرور کیا کرونگا .کیوں کے جسطرح فحاشی عورت کی بے پردگی
میں نہیں مرد کے ذہن میں ہوتی ہے .اسی طرح غلاظت میری تحریروں میں نہیں پڑھنے والے
کے ذہن میں ہوگی .اور اسکا ذمہ دار ہر گز میں نہیں .........
نمبر تین: اپنی روشن خیالی کو عام کرنے
کے لیے پوری شدت سے تاریک خیال لوگوں پر تنقید کرونگا .اور ان کی تنگ نظری کو ہر
ممکن پلیٹ فارم سے اجاگر کرونگا.اور حمایت کرونگا پوری شدت سے ہر ایسی تحریک کی جو
عورت کے حسن کو پردہ میں رکھنے کے خلاف ہو .جیسے حجاب پر پاپندی کا قانون .وغیرہ
.اور میری اس محنت کی شدت سے آپ مجھے ''شدت پسند'' نہیں کہہ سکتے کیوں کے میری یہ
محنت دریافت کردہ جدید انسانی حقوق کے عین مطابق ہے .اور آپ میری انتہا پسندانہ
سوچ کو ''انتہا پسندی" بھی نہیں قرار دسکتے .کیوں کے یہ ان ''انتہا پسندوں''
کے خلاف ہے جو عورت کی برہنگی کو فحاشی سمجھتے ہیں .جبکہ فحاشی تو بس دیکھنے والے
کے ذہن میں ہوتی ہے ......
آخر میں تمام ''روشن خیال" بھائیوں سے گذارش ہے کہ وہ ضرور اپنی بہن
بیٹیوں کی تصویریں اَپلوڈ کریں .صرف روشن خیالی کی تعریف پر اکتفا نا کریں .تا کہ
مجھہ جیسے نئے روشن خیالوں کی حوصلہ افزائی ہو .اور ہم اس روشن خیالی کو اپنے گھر
تک لے جاسکیں.............
بشکریہ سکندر حیات بابا
No comments :
Post a Comment