میرے پچھلے مضمون، جو غیر منقوط ترجمہ قران کے بارے تھا، پر بہت سے دوستوں نے اپنی اپنی آراء کا اظہار کیا۔ بہت سے دوستوں نے تو مسرت اور مبارکباد کا اظہار کیا بلکہ میرے بہت ہی محترم طارق بھائی نے تو اس پر تبصرہ بھی غیر منقوط ہی کر ڈالا۔۔ اُن کا تبصرہ تھا کہ "سی ڈی کا عدل کرو" شاید اس کا مفہوم یہ ہو کہ سی ڈی کا انتظام کرو۔ ڈاکٹر صاحب نے یہ تبصرہ پڑھ کر بہت لطف اٹھایا، ساتھ ہی یہ تجویز کیا کہ "عدل" کی جگہ "ادا" یا "دو" کے لفظ کو استعمال کر کے ذیادہ بہتر غیر منقوط جملہ بن سکتا تھا۔
بہرحال لیکن کچھ دوستوں کی طرف سے یہ استفسار بھی تھا کہ آخر اس ساری کاوش مقصود کیا ہے۔ کیا اس سے قران کے مفہوم میں تبدیلی نہیں ہو جائے گی۔
ڈاکٹر طاہر مصطفیٰ کے سامنے میں نے جب یہ سوال رکھا کو انہوں نے اپنے قلمِ خاص سے اس کا جواب مرحمت فرمایا۔ تمام دوستوں کے لیے اُن کا جواب پیشِ خدمت ہے۔
غیر منقوط ترجمہ قران کی افادیت
۱ - اس سے پوری دنیا میں لٹریچر آف قران (Literature of Quran) میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔
۲ - اس سے قرانِ کریم کا ایک نیا معجزہ سامنے آیا ہے۔ کہ اردو زبان جو پہلے سے ہی الفاظ کے لحاظ سے تنگیءِ داماں کا شکار ہے - اس زبان میں پورے کے پورے قران کا ترجمہ غیر منقوط اسلوب میں سامنے آ گیا ہے۔
آج سے 428 سال پہلے یہ کاوش ابوالفضل فیضی نے کی تھی لیکن وہ عربی زبان میں تھی۔ سواطع االالہام کے نام سے قران کریم کا ترجمہ دنیا میں پہلے ہوا مگر ایک تو وہ عربی زبان میں ہے دوسرا نامکمل ہے تیسرا ناپید ہے۔ اردو زبان میں بلاشبہ یہ پہلا ریکارڈ ہے۔۳ - اس غیر منقوط ترجمے سے صرف اس کو دلچسپی سے دیکھنے کی خاطر ہی دنیا میں قارئینِ قران کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔ ہر کوئی دلچسپی سے پہلے اسے دیکھنا ضرور چاہے گا۔ پھر اس اسلوب سے سمجھنا اور اس کے مفاہیم پر غور کرنا الگ فضیلت کی بات ہے۔۴ - بقول مصنف اس کی ایک افادیت ذاتی سعادت ہے کہ مصنف کے حصے میں قران کی وہ سعادت آئی ہے جو آج تک اقوامِ عالم میں کسی اور کو نہیں مل سکی۔
aik bhi aisa point nahee jo mujhay qaeel kr skay
ReplyDelete