Thursday, June 20, 2013

ایک چینی کسان کی ایجاد پسند طبیعت نے ہوا سے چلنے والی کار بنا ڈالی


  عام  طور پر دنیا بھرمیں کسان بیج بونے اور فصل کاٹنے میں مصروف نظر آتے ہیں لیکن چین میں ایک ایسا ذہین اور باہمت کسان بھی موجود ہے جس نے اپنے شوق کی تکمیل کی خاطر ایک ایسی منفرد کار بنائی ہے جو پٹرول یا سی این جی کی بجائے بجلی اور ہوا کے بل بوتے پر چلائی جاتی ہے۔


بیجنگ سے ایک گھنٹے کے فاصلے پر ایک دھول مٹی سے اٹے گاؤں کی ایک چھوٹی سے ٹریکٹر ورکشاپ میں ،  پچپن سالہ ژنگ پنگ ٹینگ(Zhenping Tang)  نے تین مہینے کے مختصر وقت میں ایک میٹر اونچی اور تین میٹر لمبی یہ کار تیار کی ہے جس میں نوّے میل فی گھنٹہ  کی رفتار سے چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔

نیلے رنگ کی اس کار میں اگلے حصے میں ایک پنکھا نصب ہے جو اس کے چلتے ہی ہوا سے حرکت میں آ کر بجلی پیدا کر کے انجن کی بیٹری کو چارج کرتا ہے جو کہ دھواں خارج کر کے ماحول کو بھی آلودہ نہیں کرتی۔

1000 پاؤنڈ  کی لاگت سے مکمل کی گئی اس انوکھی کار کو یہ کسان فخر سے سڑکوں پر چلاتا نظر آتا ہے جس دیکھ کر ہر فرد دنگ رہ جاتا ہے۔

اس کار کے انجن کی تیاری میں موٹر سائیکل اور الیکٹرانک اسکوٹر کے پرزہ جات کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کارمیں نصب سیٹیں، اسٹئیرنگ وہیل اور ہیڈ لائٹس چین کی ہی تیار کردہ ایک بغیر ڈگی کی کار کی ہیں۔

اس کار میں سامنے کی جانب نصب پنکھا  اور ٹربائن اس کار کا خاص بناتا ہے۔ جب اس کار کی رفتار 40 میل فی گھنٹہ پر پہنچتی ہے تو اس کار میں لگے پنکھ اپنا کام شروع کر دیتے ہیں اور ٹربائن کو چلا کے  بغیر آلودگی کے پاور فراہم کرتے ہیں۔
کار کے بارے میں اس باہمت کسان کا  دعویٰ  ہے کہ "یہ ایسے ہی کام کرتی ہے جیسے کہ ایک پون چکی۔ اس میں نصب ٹربائن گاڑی کی بیٹری کے لیے بہت اہم ہے وگرنہ اس  بیٹری کو روزانہ چارج کرنا پڑے ۔۔۔ جبکہ اس ٹربائن کے نصب ہونے سے ہر تیسرے دن چارج کرنا پڑتا ہے"۔ گویا اس پنکھے اور ٹربائن کے نصب ہونے کے بعد بیٹری کو گھرکی بجلی سے چارج کرنے کی ضرورت میں دو تہائی کی بچت ہو گئی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹربائن سے پیدا ہونے والی بجلی ، گاڑی کو آگے بڑھانے والی توانائی سے کم ہی ہو گی ۔ گویا آگے بڑھانے کے لیے توانائی  کی ضرورت ،ٹربائن کی پیدا کردہ بجلی سے زائد ہے، اور یہ پیدا کردہ بجلی وہ توانائی کھاتی رہے گی تو بیٹری کیسے چارج ہو گی۔
کسان کا یہ بھی کہنا ہے کہ "گذشتہ تین دھائیوں سے بجلی سے چلنے والی کار تخلیق کرنا میرا خواب رہا ہے  لیکن اب سرکاری و غیر سرکاری اداروں کی اس پراجیکٹ میں دلچسپی نہ ہونے کے باعث میں اسے تخلیق کرنے سے قاصر رہا  ہوں"۔ 
اب انہیں امید ہے کہ کار بنانے والے ادارے آگے بڑھیں گے اور اس کی بنائی ہوئی کار کو کمرشل بنیادوں پر بنا نے کا آغاز کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ "میں یہ سب کچھ پیسے کے لیے نہیں کرتا بلکہ میرا خواب ہے کہ میں اپنی کار کو ہائی وے پر چلتے ہوئے دیکھوں اور میں لوگوں کی مدد کرنا چاہتا ہوں"۔
اس باہمت کو یقین ہے کہ اس کی یہ ایجاد چین کی آٹو انڈسٹری میں انقلاب لا سکتی ہے۔


بشکریہ ماخذ: 

No comments :

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...