Friday, May 31, 2013

کلیان سن دھرم - آج کا حاتم طائی


جناب کلیان سن دھرم (Kalayanasundaram) نے پینتیس سال تک بطور لائیبریرین کام کیا ہے۔ انہوں نےلٹریچر اور ہسٹری کے مضمون میں ماسٹرز کر رکھا ہے۔ اِن تمام سالوں میں وہ اپنی ساری کی ساری  ماہانہ تنخواہ ضرورت مندوں   پر خرچ کرتے رہے۔ اپنی تنخواہ کا ایک دھیلہ بھی وہ اپنے اوپر خرچ کرنا حرام سمجھتے رہے۔ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے وہ ایک ہوٹل میں بیرے کا کام  بھی کرتے رہے۔ اِس کے علاوہ بھی وہ مختلف چھوٹے چھوٹے کام کر کے اپنی ضروریات پوری کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی پنشن کی رقم تک ضرورت مندوں پر خرچ کر دی۔ یاد رہے اُن کی پنشن کی رقم تقریباً دس لاکھ  روپے بنتی ہے۔ یہ اپنا جسم اور آنکھیں تک عطیہ کر چکے ہیں۔

Thursday, May 30, 2013

خروٹ آباد کا سچا آدمی - ڈاکٹر باقر شاہ شہید


ظالموں نے ڈاکٹر باقر شاہ کو مار دیا۔ ڈاکٹر کو پتہ تھا کہ جو وہ کرنے جا رہا ہے، اس کے نتیجے میں موت اُس کا مقدر بنے گی۔ اُس کو کسی کونے کھدرے سے چلائی ہوئی گولی سے موت کے گھاٹ اتار دیا جائےگا۔  لیکن اُس نے موت کے خوف کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنا فرض انجام دینا مناسب سمجھا۔ اُس نے بے خوفی سے اپنا فرض انجام دیا اور نتیجہ میں خاموش کر دیا گیا۔ اُس کی فصیلِ جاں کو پانچ گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا۔ ایسی بابرکت موت کو اللہ رب العزت نے زندگی سے تعبیر فرمایا ہے جس کو ہم جیسے کم فہم لوگ نہیں سمجھ پاتے۔ 

پاکستانی دیگ


نقل ہے کہ ایک شہر میں ایک مست بابا آ گیا۔ آتے ہی اُس نے حکم دیا کہ ایک بہت بڑی دیگ لاؤ۔ دیگ آ گئی تو بولا، اس دیگ کے لائق ایک چولہا بناؤ، اس میں لکڑیاں رکھ کر بھانبنڑ لگا دو۔ چولہا جل گیا، مست نے حکم دیا کہ دیگ میں پانی بھر دو، اوپر ڈھکنا لگا دو، اسے چولہے پر رکھ دو۔ اگلی صبح انھوں نے دیگ کا ڈھکنا اُٹھایا تو دیکھا کہ وہ پلاؤ سے بھری ہوئی ہے۔ سارے شہر میں اعلان کر دیا گیا کہ حاجت مند آئیں، انھیں کھانا مفت تقسیم کیا جائے گا۔

Wednesday, May 29, 2013

ایک بہادر اور انسان دوست یہودی خاتون، میڈیہ بنجامن


جب امریکی صدر اوباما نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن میں امریکی محکمہ دفاع کے زیرِ انتظام نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں خطاب کے ذریعے اپنی نئی ڈرون حملوں کی پالیسی اور امریکہ کیلئے اس قدر مہنگی اور بدنامی کا باعث گوانتاموبے کی جیل بند کرنے کے بارے میں قوم اور دنیا کو آگاہ کر رہے تھے تو سامعین میں موجود ایک امریکی خاتون نے تقریر کے آخری مراحل میں اختلاف اوراحتجاج کرتے ہوئے تقریر میں خلل ڈالا تو صدر اوباما نے انہیں کہا کہ وہ صدر کی تقریر ختم ہونے دیں

Monday, May 27, 2013

کالا باغ ڈیم اور اسفند یار ولی کی ملک دشمنی


دوستو، آپ جانتے ہی ہیں کہ پاکستان توانائی کے جس شدید ترین بحران سے دوچار ہے۔ اس کی وجہ سے، ہماری انڈسٹری تقریباً بند ہو چکی ہے۔ انڈسٹری بند ہونے کہ وجہ سے بیروزگاری عروج پہ ہے۔ مقامِ افسوس یہ ہے کہ ہمارے نام نہاد لیڈر اس پیچیدہ صورتحال میں بھی اپنے من پسند صوبائیت، علاقیت اور مذہبیت کے خول سے نکل کر قومی کردار ادا کرنے کہ بجائے، ایک ملک دشمن کا کردار ادا کر رہے۔ ایسے ہی ایک لیڈر اسفند یار ولی ہیں۔ جن کو پاکستان کے مفاد سے ذیادہ غیروں کا مفاد عزیز ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو پینسٹھ سالوں میں پاکستانی تو نہ بن سکے اور صرف ایک صوبے کے مفاد کا پرچم ہی لہراتے رہے ہیں اور ساتھ ساتھ طرفہ تماشہ یہ کہ تنگ نائے قومیت سے تو باہر نکلتے نہیں  لیکن اکھنڈ بھارت جیسے وسیع القومی و مذہبی تصور کا پرچار کرتے رہتے ہیں۔ نہ جانے یہ معجزہ کیسے سرانجام پائے گا۔ اکھنڈ بھارت میں جاتے ہی اِن کے چھوٹے چھوٹے دماغ اچانک کیسے بڑے ہو جائیں گے؟
ان عقل کے اندھوں کو کوئی یہ نہیں سمجھاتا کہ جو حقوق آپ ایک چھوٹے سے ملک پاکستان میں حاصل نہیں کر پاتے، وہ ایک بڑے ملک میں کیسے حاصل کر پائیں گے؟  اور جس نام نہاد قومیت پرستی کا پرچم آپ یہاں لہراتے ہیں جہاں آپ کے فلسفے کے مطابق صرف چار قومیتیں بستی ہیں، وہ پرچم آپ ایک ایسے ملک میں جہاں چار سو قومیتیں بستی کیسے لہرا پائیں گے؟
انہی حضرت کے ایک مکالمے کو منیر احمد بلوچ صاحب نے اپنے کالم میں قلم بند کیا ہے، براہ کرم ملاحظہ کیجیے۔

Friday, May 24, 2013

کالا باغ پر اختلافات کے بارے میں مشہور شاعر وادیب اور واپڈا کے سابق افسرِ تعلقاتِ عامہ، خالد احمد صاحب کی رائے


پچھلے دنوں ہی قومی ڈائجسٹ کا ایک پرانا شمارہ پڑھنے کا موقعہ ملا۔ اُس میں مشہور شاعر خالد احمد صاحب کا انٹرویو پڑھا۔ حال ہی میں اِن کا انتقال ہوا ہے۔ آپ مشہور افسانہ نویس بہنوں خدیجہ مستور اور ہاجرہ مسرور کے چھوٹے بھائی ہیں۔ احمد ندیم قاسمی صاحب سے بھی آپ کے پُرانے تعلقات ہیں۔ نوائے وقت میں "لمحہ لمحہ" نامی کالم بھی تحریر فرماتے رہے ہیں۔  اپنے انٹرویو میں انہوں نے اپنی ذاتی اور ادبی زندگی پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ اُسی انٹرویو میں پڑھ کر پتہ چلا کہ خالد صاحب واپڈا کے افسرِ تعلقاتِ عامہ بھی رہے ہیں۔ انٹرویو لینے والے نے اچانک کالا باغ ڈیم پر اختلاف کے حوالے سے سوال کر دیا۔ خالد صاحب نے جو جواب دیا، وہ اس قابل ہے کہ آپ دوستوں سے شئیر کیا جائے۔ پڑھیے اور سوچیے۔ اور خدارا، کالا باغ ڈیم کے مسئلے پر ذہنی وسعت پیدا کیجیے۔

Thursday, May 23, 2013

کالا باغ ڈیم , توانائی کے بحران کا مستقل حل ؟ - جناب مصطفٰے ملک کے قلم سے


جب توانائی کے بحران کے مستقل حل کا سوچا جائے تو کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے سوا کوئی دوسرا مستقل حل قابل عمل اور کارآمد نظر نہیں آتا اس لئے جب ہمارے پاس اس بحران سے عہدہ برا ہونے کا مستقل اور پائیدار ایک ہی حل موجود ہے تو حکمران طبقہ اپنے اپنے مفادات کی بنیاد پر قومی ترقی و بقا کے اس منصوبے کو سیاست کی نذر کرنے پر کیوں تلا بیٹھا ہے اور کیوں اس منصوبے پر قومی اتفاق رائے نہیں کیا جاتا۔

کالا باغ ڈیم پاکستان کے لیے ایک بہترین منصوبہ - اللہ کی ایک نعمت


کالا باغ کے متعلق اس سے پہلے سلیمان خان صاحب نے ایک بہت اچھا مضمون لکھا تھا۔ بہت سارے دوستوں کی رائے یہ تھی کہ کالا باغ ڈیم کے متعلق کچھ بنیادی معلومات شائع کی جائیں اور نئی آنے والی حکومت پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ پاکستان کے لیے سستی بجلی اور کاشتکاری کے لیے آبی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اس اہم منصوبے کو شروع کرے۔

Wednesday, May 22, 2013

حضرت نصیر الدین نصیر کا کلام جس نے میرا دل موہ لیا - عمران زاہد کے قلم سے


پچھلے دنوں ہی مجھے گولڑہ شریف جانے کا شرف حاصل ہوا۔ وہاں کی ہر چیز کو میں نے ایک سیاح اور مداح کے نقطہ نظر سے دیکھا۔ وہاں درگاہی نشست گاہ کے نام سے، ایک کمرہ ہے - میرے مختصر دورے کے دوران تو وہ کمرہ بند ہی تھا، لیکن اندازہ یہی ہے کہ وہاں مہمان وغیرہ جو پیر صاحب یا گدی نشین صاحب سے ملنا چاہیں مل سکتے ہیں۔ وہیں پر نشست گاہ کے دروازے کے عین اوپر ایک بہت بڑے فلیکس پر حضرت نصیر الدین نصیر  کا پنجابی کلام آویزاں تھا، جو کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے گذراشات پر مبنی تھا۔  میں شاعری سے کوئی بہت ذیادہ شغف نہیں رکھتا۔ لیکن مجھے وہ کلام اتنا اچھا لگا کہ میں وہ آپ دوستوں سے شئیر کرنے پر مجبور ہو گیا ہوں۔ براہ کرم پڑھیے اور عشقِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں شرابور ہو جائیے۔

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ اللہ حضرت نصیر الدین نصیر کی مغفرت فرمائیں اور اُن کی اس التجا کو ہمارے حق میں بھی قبول فرما لیں۔ آمین۔

Monday, May 20, 2013

میں قران میں کہاں ہوں؟


مشہور محدث اور امام احمد بن حنبل کے شاگرد رشید شیخ الاسلام ابو عبداللہ محمد بن نصر مروزی بغدادی (202....294ھ) نے اپنی کتاب قیام اللیل میں ایک عبرت انگیز قصہ نقل کیا ہے جس سے اس آیت کے فہم میں مدد ملتی ہے، اور سلف کے فہم قرآن اور تدبر قرآن پر روشنی پڑتی ہے۔

پاکستان جی پی ایس کے بجائے “بےڈو” استعمال کرے گا - ایک سائینسی معلوماتی تحریر


پاکستان نے امریکی گلوبل پوزیشننگ سسٹم یا جی پی ایس کے چینی نعم البدل ’’بے ڈو‘‘کو استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس طرح پاکستان وہ پانچواں ملک بن گیا ہے جس نے “بےڈو” کو استعمال کرنے کی حامی بھری ہے۔ ماہ مئی کی ابتداء میں ایک امریکی ویب سائٹ defencenews.com نے رپورٹ کیا تھا کہ پاکستانی ملٹری آفیشل “بے ڈو” کے استعمال کے حق میں ہیں کیونکہ وہ امریکی جی پی ایس پر بھروسہ نہیں کرتے جو جنگ کے دوران امریکہ کی جانب سے بند بھی کیا جاسکتا ہے۔

Saturday, May 18, 2013

محترمہ خوش بخت شجاعت کے بارے میں ابو نثر صاحب کی یادیں


ہمارے قارئین جانتے ہیں کہ محترمہ خوش بخت شجاعت صاحبہ ہمارے لڑکپن کی خوبصورت یادوں میں سے ایک ہیں۔ اُن کے بارے میں لکھا گیا میرا گذشتہ مضمون کافی پڑھا گیا۔ جس کے لیے ہم اپنے قارئین کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

الیکشن تجزیہ - حصہ اول


الیکشن تجزیوں کے ضمن میں قومی اسمبلی کے الیکشن میں مختلف پارٹیوں کو پڑنے والے ووٹوں کا تناسب پاکستان اور صوبوں میں کل ڈالے گئے ووٹوں کے حساب سے درج کیا گیا ہے۔

Friday, May 17, 2013

کیا آپ الیکشن 2013 کا ڈیٹا ایکسل فارمیٹ میں چاہتے ہیں؟


عزیز دوستو
السلامُ علیکم
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ "غیر ضروری بلاگ عُرف آئی چوپال ڈاٹ بلاگ سپاٹ ڈاٹ کام" کی انتظامیہ نے الیکشن 2013 کے سارے ڈیٹا کو ایکسل فارمیٹ میں ڈھالنے کا منصوبہ شروع کیا۔

Thursday, May 16, 2013

کالا باغ ڈیم - محمد سلیمان خان کے قلم سے

Kala Bagh Dam Model

سائیں!آپ کیوں کالا باغ ڈیم کی رٹ لگائے ہوئے ہیں۔ کالا باغ ڈیم تو پنجاب میں بن رہا ہے۔ سارا فائدہ تو پنجاب کا ہے تو پھر سندھ اس کی منظوری کیوں دے؟ یہ وہ سوالات تھے جو سندھ کے بیشتر لوگوں نے کرنل (ر) عبدالرزاق بگٹی سے ملاقاتوں اور میٹنگز میں کئے۔ یہی وہ شوشے ہیں جن کی گرد اڑا کر بھارتی لابی کے چند گماشتے سندھ میں افواہیں اڑاتے ہیں کہ کالا باغ ڈیم بننے سے سندھ کی دھرتی بنجر ہو جائیگی۔ اسطرح ایک عام سندھی کو کالا باغ ڈیم کا مخالف بنایا ہوا ہے۔ ورنہ میں جانتا ہوں ایک سندھی بھی پاکستان کا اتنا ہی حامی، جانثار اور وفادار ہے جتنا کوئی اور محب وطن پاکستانی ڈاکٹر مجید نظامی، ڈاکٹر عبدالقدیر خان یا جنرل حمید گل۔

Tuesday, May 14, 2013

جماعتِ اسلامی بلوچستان کے ایک کارکن کی جدوجہد کا احوال

سید نورمحمد شاہ، ضلع ہرنائی، بلوچستان، پاکستان

پیارے قارئین۔ 
السلامُ علیکم۔

بلوچستان کا مسئلہ اس وقت ہر پاکستانی کے ذہن پر سوار ہے۔ غیروں کی ریشہ دوانیوں اور اپنوں کی حماقتوں کے سبب بلوچستان ایک پُلِ صراط پر کھڑا ہے۔ ایک چھوٹی سی چنگاری ماحول میں موجود بارود کو بھک سے اڑانی کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پاکستان کے لوگ اِن چیزوں سے پہلے سے ہی واقف ہیں، مشرقی پاکستان کا سانحہ ہمارے لاشعور کا حصہ بن کر رہ گیا ہے۔
اتنے نازک حالات میں ضرورت اس اَمر کی ہے کہ بلوچستان میں وفاق کو مضبوط کرنے والی پارٹیاں طاقت پکڑیں۔ جماعتِ اسلامی ایک ایسی ہی وفاقی پارٹی ہے۔ اس کا منشور، اس کے کارکن، اس کی قیادت غرض ہر چیز نظریہ پاکستان ، اسلام اور سالمیتِ پاکستان کے جذبے سے معمور ہے۔

نیچے دی گئی تحریر جماعتِ اسلامی پلوچستان، ضلع ہرنائی کے ایک کارکن کی جدوجہد کا احوال ہے۔ ان کا نام سید نور محمد شاہ ہے۔ اپنا مزید تعارف انہوں نے اپنی تحریر میں ہی کروا دیا ہے۔ اُن کی یہ تحریر اُن کی فیس بُک وال سے لی گئی ہے۔ اس کا مقصد ایک تو آپ کو بلوچستان کے حالات کی ہلکی سی جھلک دکھانا ہے اور دوسرا اِن کٹھن حالات میں اہلِ حق کی جدو جہد کی تصویر دکھانا ہے۔ ان کے حالات پڑھ کر بلا اختیار یہ کہنے کا دل کرتا ہے کہ "ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ"۔  لیجیے ملاحظہ فرمائیے ان کی خوبصورت تحریر۔ 

Sunday, May 12, 2013

کراچی کا کوڑھ خانہ - عمران زاہد کے قلم سے



کراچی کے حالات دیکھ دیکھ کر جو دل کڑھتا ہے اس کو میں نے اس مضمون میں سمونے کی کوشش کی ہے۔ ایک طرح سے اپنا کتھارسس ہی کیا ہے۔ میرے کسی کراچی کے دوست کو برا لگے تو میں دست بستہ معافی کا خواستگار ہوں۔ میں خود جو ہوں شاید دوسروں کو بھی ویسا ہی دیکھ رہا ہوں۔۔۔ بالکل آئینے کے عکس کی طرح۔ پھر سے معافی کا خواستگار ہوں۔


میری تو سوچی سمجھی رائے یہی ہے کہ کراچی رہنے کے قابل جگہ نہیں رہی۔ اندھیروں کی بستی میں رہنے کی نسبت کسی جنگل میں رہنا ذیادہ موزوں ہے۔ کراچی کے لوگ تعلقات اور رشتے ناتوں کے لیے موزوں ہی نہیں رہے۔ کراچی والوں سے تو کوسوں دور سے گزر جانا چاہیئے۔ ان لوگوں کو تو منہ ہی نہیں لگانا چاہیئے۔ نہ یہ جگہ رہنے قابل ہیں ناں یہ لوگ ملنے کے قابل ہیں۔ یہ کوڑھ خانوں میں رہنے والے کوڑھیوں سے ذیادہ کوڑھ زدہ ہیں۔ ان کوڑھیوں سے تو دور ہی رہنا چاہیئے۔ کوڑھ کے مرض میں مبتلا لوگوں کی طرح ان کو باقی لوگوں سے الگ تھلگ رکھا جانا چاہیئے۔ پاکستان کے باقی لوگوں کو ان کے کوڑھ سے بچانے کے لیے ان پر پابندی عائد کر دینی چاہیئے کہ یہ کسی اور سے نہ ملیں ۔ باقی لوگوں کو بیمار نہ کریں۔

پی ٹی آئی کے الیکشن نتائج کا تجزیہ - عمران زاہد کے قلم سے


الیکشن کے بعد سب سے اہم کام اپنی جیت ہار کا جائزہ لینا ،اس کی مثبت و منفی پہلوؤں کو جانچنا اور آئندہ کے لیے  دوبارہ سے صف بندی کی پلاننگ کرنا ہے۔ پی ٹِی آئی میرے نزدیک جماعت ِ اسلامی کے بعد دوسری آپشن تھی۔ گو میرا ووٹ گیا تو جماعت کو، لیکن پی ٹی آئی کی کارکردگی پرمیری توجہ تھی۔ میرے نزدیک اُن کے نتائج بالکل ٹھیک اندازے کے عین مطابق آئے ہیں۔ لیکن پھر بھی پی ٹی آئی بہتر کارگردگی دکھا سکتی تھی جو وہ نہ دکھا سکی۔ میرے نزدیک اس کی وجوہات  نیچے دی گئی ہیں، ہو سکتا ہے کہ بہت ساری وجوہات overlap کر رہی ہوں، لیکن یہ میرا فوری ردعمل ہے۔

آزاد امیدوار کی درخواست۔۔۔تھانیدار کے نام - گل نوخیز اختر کے قلم سے


تھانیدار صاحب! جمیل ملنگی کی طرف سے آہوں اور سسکیوں بھرا سلام قبول کیجئے۔جس کاغذ پر یہ درخواست لکھ رہا ہوں وہ ذرا گیلا ہورہاہے لیکن ذہن میں کوئی غلط خیال نہ لائیے گا‘ یہ میرے آنسو ہیں جو قطرہ قطرہ کاغذ پر گر رہے ہیں۔

Sunday, May 5, 2013

پیپلز پارٹی کو کیا ہوا ؟ - وسعت اللہ خان کے قلم سے




 تم ہمیں موت سے ڈراتے ہو۔ارے ہم تو وہ لوگ ہیں جو خود موت کا تعاقب کرتے ہیں؛ یہ تیور تھے آصف علی زرداری کے چار اپریل سنہ 2012 کے گڑھی خدا بخش میں۔ اور پھر بلاول کو اسی گڑھی خدا بخش میں باضابطہ طور پر پارٹی کے کراؤن پرنس کے طور پر مرکزی مقرر کا منصب دیا گیا، پھر نہ جانے کیا ہوا اور ہوتا چلا گیا۔

Thursday, May 2, 2013

امریکہ ہمارے لیڈروں کو کیسے خریدتا ہے - عظیم ایم میاں نیویارک کے قلم سے

 http://www.achievement.org/achievers/kar0/large/kar0-011.jpg

حامد کرزئی ”گھوسٹ منی“ کی بارش اورہم؟...عظیم ایم میاں…نیویارک

بظاہر تو یہ خبر ”نظریہٴ سازش“ اور ہر معاملے میں امریکی ہاتھ دیکھنے والے ذریعہ اور ذہن کی اختراع نظر آتی ہے لیکن29/اپریل کے ”نیوپارک ٹائمز“ میں شہ سرخیوں اور چشم کشا تفصیلات اور انکشافات پر مبنی اس خبر کی تصدیق افغان صدر حامد کرزئی نے فوراً ہی کر دی جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بھی ”نیو یارک ٹائمز“ کی خبر کی تصدیق یا تردید سے گریز کرتے ہوئے صحافیوں کے کئی سوالات کو ٹالنے کی ناکام کوشش کی۔ آخر کار یہ کہہ کر جان چھڑائی کہ اس خبر اور رقم کا معاملہ میرے امریکی محکمہ خارجہ سے نہیں ہے۔

یوگنڈا ، مستقبل کا دبئی - محمد عرفان صدیقی ٹوکیو کے قلم سے

  
دریائے نیل کے دیس سے... محمدعرفان صدیقی…ٹوکیو

محترم !آپ اپنی حرکتوں سے ہمارے ملک کا نظم و ضبط خراب کرنے سے گریز کریں ،ایک گرجدار اور کڑکتی ہوئی آواز نے مجھے چونکا دیا۔ یہ آواز کسی ترقی یافتہ ملک کے امیگریشن آفیسر کی نہیں بلکہ افریقہ کے ایک پسماندہ ملک یوگنڈا کے امیگریشن آفیسر کی تھی جو امیگریشن کی قطار تبدیل کرنے والے کسی عرب ملک سے تعلق رکھنے والے شہری کیلئے تھی جس نے وقت بچانے کیلئے اپنی قطار تبدیل کرلی تھی ۔
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...