جناب کلیان سن دھرم (Kalayanasundaram) نے پینتیس سال تک بطور لائیبریرین کام کیا ہے۔ انہوں نےلٹریچر اور ہسٹری کے مضمون میں ماسٹرز کر رکھا ہے۔ اِن تمام سالوں میں وہ اپنی ساری کی ساری ماہانہ تنخواہ ضرورت مندوں پر خرچ کرتے رہے۔ اپنی تنخواہ کا ایک دھیلہ بھی وہ اپنے اوپر خرچ کرنا حرام سمجھتے رہے۔ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے وہ ایک ہوٹل میں بیرے کا کام بھی کرتے رہے۔ اِس کے علاوہ بھی وہ مختلف چھوٹے چھوٹے کام کر کے اپنی ضروریات پوری کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی پنشن کی رقم تک ضرورت مندوں پر خرچ کر دی۔ یاد رہے اُن کی پنشن کی رقم تقریباً دس لاکھ روپے بنتی ہے۔ یہ اپنا جسم اور آنکھیں تک عطیہ کر چکے ہیں۔
حکومت انہیں ہندوستان کے بہترین لائیبریرین کا اعزاز دے چکی ہے۔ اس کے علاوہ وہ دنیا کہ دس اہم ترین لائبریرین میں بھی گنے جاتے ہیں۔ یہ وہ پہلے شخص ہیں جو اپنی ساری کمائی سماجی بہبود کے کاموں میں خرچ کرتے رہے ہیں۔ ان کی اس خدمت کے اعتراف میں اقوامِ متحدہ نے انہیں بیسویں صدی کی مایہ ناز شخصیات میں سے ایک (One of the Outstanding People of the 20th Century) قرار دیا ہے۔ امریکہ کی ایک تنظیم نے انہیں "صدیوں کا بیٹا" (Man of the Millennium) کا اعزاز دیا۔ اس اعزاز کے ساتھ انہوں نے تیس کروڑ روپے حاصل کیے جو کہ اس اعزاز کا حصہ تھے۔ انہوں نے اس رقم کو بھی حسبِ معمول ضرورت مندوں پر خرچ کر دیا۔
مزے کی بات یہ ہے کہ مشہور فلمی ستارے رجنی کانت نے ان کی خدمات سے متاثر ہو کر انہیں بطور والد اپنا لیا ہے۔
یہ اب بھی کنوارے ہیں اور اپنی زندگی کو معاشرے کے غریبوں اور ضرورت مندوں کے لیے وقف کیے ہوئے ہیں۔
سلام ہے ایسے عام آدمی پر جس نے دوسروں کے لیے اپنی زندگی کوخرچ دینے پر ترجیح دی۔ کیا ہم میں بھی ایسا جذبہ موجود ہے؟
بشکریہ روزنامہ ہندو، بھارت
No comments :
Post a Comment