Tuesday, July 30, 2013

وزیر صاحبہ! آیئے چوبیس گھنٹے ایک دوسرے کے قالب میں گزار کر دیکھتے ہیں


عزیزی بیٹرس آسک!

بہت سی وجوہات ہمیں ایک دوسرے سے مختلف بتاتی ہیں۔ آپ پچاس کی دہائی کے وسط میں پیدا ہوئیں، میری پیدائش ستر کے عشرے کے آواخر میں ہوئی۔ آپ ایک خاتون ہیں، میں ایک مرد ہوں۔ آپ سیاستدان ہیں، میں ایک مصنف ہوں۔ لیکن ہمارے درمیان کچھ چیزیں مشترک بھی ہیں۔ ہم دونوں نے بین الاقوامی اقتصادیات کا مضمون پڑھا ہے۔ (اور دونوں ہی ڈگری حاصل کرنے میں ناکام رہے) ہم دونوں کے بالوں کا اسٹائل تقریباً ایک جیسا ہے (گو ہمارے بالوںکا رنگ مختلف ہے)۔

Monday, July 29, 2013

مصر خانہ جنگی کے دہانے پر - جناب عبدالغفار عزیز


اسرائیلی صحافی ڈینئل رونی نے تو بیچ بازار بھانڈا پھوڑ دیا۔اسرائیلی چینل 2کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ مصری فوج کے سربراہ جنرل سیسی نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو انقلاب سے تین روزپہلے بتا دیا تھا کہ وہ منتخب صدر محمد مرسی کا تختہ الٹنے والے ہیں۔ ڈینئل کے بقول: ”جنرل سیسی کو خدشہ تھا کہ صدر مرسی کے خلاف انقلاب لانے پر غزہ سے فلسطینی مجاہدین صدر مرسی کی مدد کے لئے مصر میں نہ داخل ہوجائیں۔ نیتن یاہو نے نہ صرف یہ یقین دہانی کروائی کہ وہ اس جانب سے تسلی رکھیں بلکہ یہ بھی کہا کہ مرسی حکومت کا خاتمہ ہمارے امن و سلامتی کا اہم تقاضا بھی ہے البتہ بدلے میں تقاضا کیا کہ انقلاب لانے کے بعد وہ غزہ کو سپلائی فراہم کرنے کے لئے فلسطینیوں کی بنائی ہوئی سرنگیں تباہ کردیں گے۔“ اور پھر جنرل سیسی اور نیتن یاہو دونوں نے اپنااپنا وعدہ پوراکردیا۔ نیتن یاہو نے انقلاب کی حفاظت کی اورسیسی نے اقتدار سنبھالنے کے چند روز بعد سرنگیں تباہ کردیں۔

Saturday, July 27, 2013

نواز لیگ نائن زیرو یاترا - جناب زاہد مصطفی کے قلم سے



اگر جذبات سے لوگ ذرا ہٹ کے سوچیں تو مانیں گے کہ مسلم لیگ کے پاس نائن زیرو جانے اور MQM کے پاس نون لیگیوں پر گل پاشی کے علاوہ کوئی آپشن ہی نہیں تھا- بلکہ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ نواز لیگ نے نائن زیرو آنے میں کچھ تاخیر کی اور وجہ تاخیر یہی تھی کہ MQM کا دماغ لندن ڈرامے کے ذریعے ٹھیک کیا جائے اور ان کے ساتھ اپنی شرائط پر معاملات طے کیے جائیں اس لیے لندن ڈرامے کی کچھ اقساط پیش کرکے باقی کی اقساط تکنیکی خرابی کی بنیاد بنا کر موخر کردی جائیں گی۔

Thursday, July 25, 2013

اُنھیں ملالِ ملالہ بہت ہے ۔۔۔ کیوں نہ ہو؟ - نثر خند کے قلم سے



اقوام متحدہ کی ’’یوتھ اسمبلی‘‘ میں لگنے والے نعرے۔۔۔ ’’میں ہوں ملالہ‘‘ (I am Malala)۔۔۔کی گونج اب کچھ کچھ معدوم ہوتی جارہی ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ اہلِ ملال کچھ عرصہ کے بعد اِس پُرملال قصے کو بالکل ہی بھول بھال جائیں؟اِس خدشے کے پیش نظرآئیے ہم اس داستان کے دیے کی لو ایک بار پھرکچھ اونچی کردیں۔یوں تو ہونے کو ایسے حملے بہت ہوئے۔ مگر 9اکتوبر 2012ء کو سوات میں ملالہ یوسف زئی اور اُس کی دو ساتھیوں پر حملے کی خبر بی بی سی اور سی این این سے نشر ہوئی تو ہمارے میڈیا کو بھی خبر ہوئی۔

ملالہ کے ایک ہمدرد کالم نگار کا ملالہ کے والد اور میڈیا کمپنی کے رویوں پر اظہارِ تعجب


عظیم ایم میاں جنگ کے صفحات میں ملالہ کے حق میں کالم لکھ چکے ہیں۔ جس میں انہوں نے دل کھول کر ملالہ کی اور اس کی تعلیم سے کمٹمنٹ کی تعریف کی تھی۔ میاں صاحب نے اپنے حالیہ کالم میں بھی ملالہ کی تعریفیں کی ہیں لیکن بچوں کی نگہداشت کے امریکی قوانین  کی روشنی میں جس طرح سے ملالہ کے والد اور  میڈیا کمپنی کے رویوں کا ذکر کیا ہے، وہ سوچنے سمجھنے والے قارئین کے لیے بین السطور میں پڑھنے کے لیے بہت کچھ چھوڑتا ہے۔ اس کو پڑھ کرملالہ کے ایک پپٹ ہونے کا تاثر مذید پختہ ہو جاتا ہے۔ان شکوک کو مذید ہوا ملتی ہے جو سوشل میڈیا میں پہلے سے ہی کھلے الفاظ میں مباحث کا موضوع ہیں۔ ضرور پڑھیے۔

Wednesday, July 24, 2013

گھوم چکے ہم نگری نگری - جسٹس حاذق الخیری کی خود نوشت "جاگتے لمحے" سے ماخوذ


ایم اے سیاسیات کرنے کے بعد مجھے ایل ایل بی کا امتحان بھی دینا تھا، جو چھ ماہ بعد تھا، چنانچہ میں نے ایم اے ہسٹری میں داخلہ لے لیا جس کے ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر محمود حسین تھے، وہ اس وقت شعبہ آرٹس کے ڈین بھی تھے، الیکشن کا چسکہ تو پڑ ہی چکا تھا، سوچا کہ کیوں نہ سیکرٹری ہسٹری سوسائٹی کا الیکشن لڑا جائے، اس دفعہ بھی وہ ترکیب کام آئی، یعنی لڑکیوں سے وعدہ لے لیا

Monday, July 22, 2013

ملالہ کا شکریہ - عبداللہ طارق سہیل کے قلم سے


ملالہ یوسف زئی کے بارے میں پاکستان بٹا ہوا تھا۔ کچھ لوگ کہتے تھے وہ امریکہ کی ایجنٹ ہے (شاید بے خبر ایجنٹ، اس کے اصل سودا کا رتو کچھ اور لوگ تھے جن کا چیف سیلز مین ملالہ کا ’’روشن ضمیر‘‘ باپ ہے) اور کچھ لوگ کہتے تھے وہ دہشت گردی کے خلاف بہادری کی علامت تھی جو بچیوں کی تعلیم کے لئے لڑتی ہوئی گولی کا نشانہ بنا دی گئی۔ امریکہ اور برطانیہ کی مہربانی سے پاکستانیوں کی الجھن دور ہوگئی اور ملالہ کی بھی مہربانی (اصل میں ان کی مہربانی جنہوں نے اُسے تقریر لکھ کر دی) جس نے اقوام متحدہ میں تقریر کرکے خود کو بے نقاب کر دیا۔اور اپنے آقاؤں کی نشاندہی بھی کر دی۔

Saturday, July 20, 2013

بین المذاہب مذاکرہ میں اسلام کا پیغام بصورتِ اذان - ویڈیو


یہ ویڈیو امریکہ میں لاس اینجلس، کیلیفورنیا میں ایک چرچ میں اذان پر مشتمل ہے۔ موذن کے دائیں ہاتھ ایک یہودی ربّی اور بائیں ہاتھ عیسائی کیتھولک پادری بیٹھے ہوئے ہیں۔

بیشتر مغربی ممالک میں "انٹر فیتھ ڈائیلاگ" کے عنوان سے مختلف مذاہب اور تہذیبوں کے لوگ آپس میں مل بیٹھ کر ایک مثبت ماحول میں مذاکرہ کا اہتمام کرتے ہیں۔ گمان غالب ہے کہ یہ ویڈیو بھی ایسے ہی کسی موقعہ کی ہے۔ اذان ایک بڑا خوبصورت پیغام ہے جو سننے والوں کو متاثر کرتا ہے۔ اس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے جب موذن خوش الحان بھی ہو۔

Thursday, July 18, 2013

کیا کسی مسلمان کے لیے کسی غیر مسلم ملک میں رہائش اختیار کرنا جائز ہے؟ - مفتی تقی عثمانی کی رائے


آئی-چوپال پیج پر مسلمانوں کے غیر مسلم ممالک میں رہائش رکھنے پر گفتگو شروع ہو گئی، جس میں کچھ دوستوں نے قران و حدیث کی رو سے اس رائے کا اظہار کیا کہ غیر مسلم ممالک میں رہائش اختیار کرنا شرعاً غلط ہے۔ صرف کاروبار اور تعلیم کے لیے عارضی قیام کیا جا سکتا ہے۔ 

Wednesday, July 17, 2013

There was no Arab Spring by Prof Tariq Ramadan


OPINION by Prof Tariq Ramadan - There has been no “Arab spring;” the perfume of its revolutions burns the eyes like tear gas. For two years now I have often been asked why I have not visited Egypt, where I had been forbidden entry for 18 years. Just as often I repeated that on the basis of the information I was able to obtain — confirmed by Swiss and European officials — the Egyptian army remained firmly in control and had never left the political arena.
I never shared the widespread “revolutionary” enthusiasm. Nor did I believe that events in Egypt, any more than in Tunisia, were the result of a sudden historical upheaval. The peoples of these two countries suffered from dictatorship, from economic and social crisis; they rose up in the name of dignity, social justice, and freedom.

Saturday, July 13, 2013

ملالہ ڈے اور ملالہ کی تقریر پر تبصرہ - عمران زاہد کے قلم سے

A US Drone Vicitim

قارئین کرام،  مجھے خدا نے ذہن ہی کچھ ایسا دیا ہے کہ کسی سیدھی با ت کو بھی آسانی سے قبول نہیں کرتا۔ بلکہ کافی دیر تک ادھیڑ بن میں پڑا رہتا ہے۔۔ اس کے مختلف پہلو  سوچتا رہتا ہے اور کئی دفعہ کسی فیصلے پر پہنچنے پر ناکام رہتا ہے۔ ایسے مواقع پر میں دِل کی سنتا ہوں اور اس کی مانتا ہوں۔۔۔  کئی دوست میرے کسی خیال کی وجہ جاننا چاہتے ہیں تو مجھے اندازہ ہوتا ہے کہ میرے پاس اس کی سوائے اس کے کوئی وجہ نہیں کہ میرا دل اس خیال سے میل کھاتا ہے۔

Wednesday, July 10, 2013

اسلام امن کا مذہب ہے - مہدی حسن کے آکسفورڈ یونین میں پرجوش دلائل - ویڈیو

Mehdi Hasan and Anne-Marie Waters at Oxford Union

اس ویڈیو میں ایک نوجوان مسلم صحافی مہدی حسن ،جو ہفنگٹن   پوسٹ (Huffington Post) میں بطور مدیرِ سیاسیات کے کام رہے ہیں، نے بہت شاندار طریقے سے یہ ثابت کیا کہ اسلام امن کا مذہب ہے۔ انہوں نے اپنے دلائل ایک مباحثہ میں دیے جس میں ان کی مخالفت اینی میری واٹرز (Anne-Marie Waters)  نے کی۔

Tuesday, July 9, 2013

ایک بابے کی کہانی دوسرے بابے کی زبانی


میرے بابا جی قدّس سرہّ العزیز کی خدمت میں ایک بُہت ضعیف العُمر شخص حاضر ہوا اور اِس خواہش کا اظہار کیا کہ میں حافظِ قرآن بننا چاہتا ہوں۔ میرے بابا جی اور حاضرینِ مجلس نے یہ دیکھا کہ اس بوڑھے میں صحیح سے کھڑا ہونا تو کجا، ٹھیک سے بات کرنے کی بھی سَکت نہیں۔ آنکھوں کے اندر باہر کے چاروں شیشے ایسے بُری طرح دُھندلائے ہوئے تھے کہ سامنے کھڑا شخص بھی اُسے کوسوں دُوربھی دکھائی نہ دیتا تھا۔ پوپلے مُنہ میں صرف اور صرف ایک گلی سی زبان بچی تھی، وہ بھی اکثر حلقوم کی جانب کھنچی رہتی۔ دُوسرے کی بات البتّہ ہاتھ کا بھونپو سا بنا کر تھوڑی بہت سُن لیتا تھا۔ یہ حالتِ نا توانی اور شوقِ حفظِ قرآنی دیکھ کر بابا جی نے تبسُم فرماتے ہوئے اُسے پاس بٹھایا، پوچھا۔“بابا جی! آپ کو اِس عُمر میں، جب انسان گھوڑ ے پہ بیٹھنے کی تیاری کرتا ہے، یہ قرآن شریف کے حفظ کرنے کا خیال کیونکر آیا۔۔۔؟”

Sunday, July 7, 2013

کچھ مصر کا احوال - جناب عبداللہ طارق سہیل کے قلم سے


زیتون کی شاخ کسے کہتے ہیں؟ باقی دنیا میں تو جسے بھی کہتے ہوں، مصر میں مشین گن کوکہتے ہیں! مصر کے قائم مقام صدر نے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد قوم سے خطاب کیا اور اخوان المسلمون کو ، جس کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد فوج نے صدارت ان کے حوالے کی، زیتون کی شاخ کی پیشکش کی۔ اور کہا کہ اخوان کو قومی عمل میں شامل کیا جائے گا۔

Saturday, July 6, 2013

کرو مہربانی تم اہل زمیں پر - ویڈیو دیکھیں



آپ نے بوم رنگ کا نام سنا ہو گا۔ یہ ایک ایسا ہتھیار ہوتا ہے جو پھینکنے والے کی طرف واپس پلٹ آتا ہے۔ ہمارے رویے بھی بعینہ اسی طرح عمل کرتے ہیں، جو جو ہم دوسروں کے ساتھ کرتے ہیں لازمی ہماری طرف پلٹ کر آتا ہے۔ اچھے اعمال کا نتیجہ بھی اچھا اور برے کاموں کا انجام بھی خراب ہوتا ہے۔  دوسروں کو پیار اور عزت دیں گے تو ہمیں بھی پیار اور عزت ہی ملے گا۔ دوسروں کو تنگ کریں گے تو سکھ ہم بھی نہ پا سکیں گے۔

کیا محمد مرسی واقعی آمر ہے ؟ - جناب اسد احمد کے قلم سے


محمد حسنین ہیکل مصر کے نہایت معروف صحافی ہیں، انھیں مصری اپنا والٹر لیپ مان کہتے ہیں جو امریکا کے بزرگ صحافیوںمیں شمار ہوتے ہیں۔ آپ مصری صدرجمال عبدالناصر اور انورسادات کے کافی قریب رہے ، جب انور سادات سے کسی معاملے پر اختلاف ہوا تو جیل کی ہوا بھی کھائی۔ میڈیا اور مغرب کے تعلق پرمحمد حسنین ہیکل نے ایک جگہ لکھا ہے کہ مغرب میڈیا پر اس قدر کامل دسترس رکھتا ہے کہ وہ جب چاہے تیسری دنیا کے کسی بھی رہنما کو سارے جہاں میں بدنام کرنے کی مہم چلا کر پنجرے میں بند پرندے کی طرح بے بس کردے ۔

محترمہ خوش بخت شجاعت صاحبہ - عمران زاہد کے قلم سے




خوش بخت شجاعت صاحبہ کو ہم لڑکپن سے ٹی وی پر دیکھتے آئے ہیں۔ ٹی وی پر اُن کے آتے ہی کسی اور چیز کا دھیان ہی نہ رہتا۔ ان کی وقار اور حسن کو دیکھ کر گویا ایک سحر سا طاری ہو جاتا۔ اُن کی میٹھی سی آواز سُن کر دل کو قرار سا آجاتا۔ ٹی وی کی سکرین اُن سے سج سی جاتی۔

Tuesday, July 2, 2013

الطاف بھائی پریشان نہ ہوں! - جناب ابو نثر کے قلم سے


وطن عزیز پاکستان میں قانون کی عمل داری کا جو عالم ہے اُس کے پیشِ نظر تو اب تقریباً ہر صوبائی وزیر قانون کے عہدے کا نام بدل کر ’’وزیر لاقانونیت‘‘ رکھ دینا چاہیے۔بالخصوص ہمارے شہر کراچی کے شہری جو پہلے قانون کے اطاعت گزار ہوتے تھے، اب ’’لاقانونیت‘‘ کے فرماں بردار بننے پر مجبور ہوگئے ہیں۔تاہم پچھلے دنوں ہمارے صوبہ پنجاب کے ’’وزیر لاقانونیت‘‘نے(جو فی الحال وزیر قانون ہی کہے جارہے ہیں) ایک بڑی قانونی اور بہت پتے کی بات کہی ہے۔
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...