Saturday, July 6, 2013

محترمہ خوش بخت شجاعت صاحبہ - عمران زاہد کے قلم سے




خوش بخت شجاعت صاحبہ کو ہم لڑکپن سے ٹی وی پر دیکھتے آئے ہیں۔ ٹی وی پر اُن کے آتے ہی کسی اور چیز کا دھیان ہی نہ رہتا۔ ان کی وقار اور حسن کو دیکھ کر گویا ایک سحر سا طاری ہو جاتا۔ اُن کی میٹھی سی آواز سُن کر دل کو قرار سا آجاتا۔ ٹی وی کی سکرین اُن سے سج سی جاتی۔

سبحان اللہ، کیا پاکیزہ صورت تھی، حسن و جمال کا مجسمہ، دودھ میں ملے سیندور سا رنگ،ذہین و فطین آنکھیں، سراپا ایسا کہ نسوانیت کا وقار اور ذہانت دونوں کا ملاپ تھا، شخصیت گویا جیسے کسی شاعر کا خواب، اور انداز و آہنگ میں ایک ایسا رکھ رکھاؤ اور دبدبہ کہ رزیل سے رزیل آدمی بھی عزت کرنے پر مجبور ہو جائے۔ اور پھر اُن کی باتیں؛ بات کرتیں تو منہ سے پھول جھڑتے، ایسی مرقع و مسجع اردو بولتیں کہ گھنٹوں سن کے بھی جی نہ بھرتا۔ کانوں میں شہد سا گھل جاتا۔ پھر نِرا حسن حسن ہی نہ تھا، ذہانت اور دلیل بھی تھی۔ جس موضوع پہ بولتیں، ایسے ایسے دلائل لاتیں کہ وہ کہیں اور سُنا کرے کوئی۔ انگریزی میں کہتے ہیں ناں Beauty with the brain, بس وہ والی بات ہی تھی۔

پھر ان کا نام ہی دیکھیے۔ کتنا خوبصورت اور بامعنی نام ہے۔ ایسا نام اِن کے علاوہ نہ کسی کا سنا اور نہ ہی دیکھا۔ ان پہ سب کچھ ہی تو جچ جاتا تھا۔ جیسے ہی پتہ چلتا کہ خوش بخت صاحبہ کسی پروگرام میں آ رہی ہیں تو ساری مصروفیات چھوڑ کر اُن کو دیکھنے کے لیے ٹی وی کے آگے بیٹھ جاتے۔

پچھلے الیکشن سے موصوفہ ایم کیو ایم کی دھاندلی سے چُنی گئی ممبر قومی اسمبلی ہیں۔ اُن کی شخصیت کا سارا حسن ایک عجب قسم کی بدصورتی و ہدہئیتی اور حسنِ بیان ایک منافقت بھری چھچھوندرانہ گفتگو میں بدل کے رہ گیا ہے۔ اُنہیں دیکھ کے جی متلانے لگتا ہے کہ اِس حسین و باوقار سراپے کے پیچھے کتنی مکروہ اور گھٹیا شخصیت چھپی ہوئی ہے۔ اب جیسے ہی پتہ چلے کہ موصوفہ کسی ٹی وی چینل پہ آ رہی ہیں تو بلا توقف وہ چینل بدل لیتا ہوں۔


1 comment :

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...