وطن عزیز پاکستان میں قانون کی عمل داری کا جو عالم ہے اُس کے پیشِ نظر تو اب تقریباً ہر صوبائی وزیر قانون کے عہدے کا نام بدل کر ’’وزیر لاقانونیت‘‘ رکھ دینا چاہیے۔بالخصوص ہمارے شہر کراچی کے شہری جو پہلے قانون کے اطاعت گزار ہوتے تھے، اب ’’لاقانونیت‘‘ کے فرماں بردار بننے پر مجبور ہوگئے ہیں۔تاہم پچھلے دنوں ہمارے صوبہ پنجاب کے ’’وزیر لاقانونیت‘‘نے(جو فی الحال وزیر قانون ہی کہے جارہے ہیں) ایک بڑی قانونی اور بہت پتے کی بات کہی ہے۔
آپ کو پتا ہوگا کہ پچھلے دنوں ہمارے قائد تحریک الطاف بھائی بہت پریشان تھے اور اپنے اعصاب وغیرہ کو توڑنے کے لیے عالمی سطح پرکیے جانے والے اقدامات ہوتے دیکھ رہے تھے۔ یہاں ہم وضاحت کردیں کہ چوں کہ الطاف بھائی عالمی سطح کے لیڈر ہیں اور اقوام متحدہ سے کم سطح کی بات نہیں کرتے، چناں چہ ان کے اعصاب بھی عالمی سطح کے اعصاب ہیں۔ یا یوں کہہ لیجیے کہ ’’عالمی سطحی اعصاب‘‘ ہیں۔ اگر کوئی بد بخت انھیں توڑنا چاہتا ہے تو اس کے لیے اُسے ہتھوڑا بھی عالمی سطح کا مہیا کرنا ہوگا۔
خیر یہ تو ایک جملۂ معترضہ، بلکہ ’’پیراگرافِ معترضہ‘‘ تھا۔ کہنا یہ تھا کہ اپنے الطاف بھائی کی دلداری و دلجوئی و تسلی کے لیے جو بات ہم کہنا چاہتے تھے، وہ بات، ہمارے منہ سے چھین کر، پنجاب کے صوبائی وزیر قانون جناب رانا ثناء اﷲ نے کہہ دی۔کہنے لگے:
’’اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس نے ابھی تک عمران فاروق قتل کیس میں کسی کو نامزد نہیں کیا ہے۔الطاف بھائی کیوں پریشان ہیں؟ اُن کی پریشانی کی وجہ کیا ہے؟‘‘
ہم بھی یہی کہنا چاہتے ہیں کہ الطاف بھائی پریشان نہ ہوں۔ ان کی پریشانی دیکھ کرعوام، کارکنان، مائیں، بہنیں اور بزرگ کمیٹی کے لوگ سب پریشان ہوجاتے ہیں۔ ڈاکٹرعمران فاروق کے قتل پر۔۔۔ یاد کیجیے کہ۔۔۔ کہ وہ (کیمرے کی طرف منہ کرکرکے اور) دھاڑیں مار مار کر کتنا روئے تھے۔(جب کہ اُس وقت اُنھیں تسلی دینے پر مامور شقی القلب کارکنان اُنھیں تسلی بھی دیتے جاتے تھے اورزیر لب مسکراہٹ کو کوشش کرکر کے دباتے بھی جاتے تھے)۔ اُس وقت الطاف بھائی نے رو روکر اور گڑگڑا گڑگڑا کر اﷲ سے یہ دعا بھی کی تھی کہ: ’’یااﷲ! قاتلوں کو غارت کر‘‘۔ تو کیا اﷲپیر صاحب کی دُعا نہ سنے گا؟ ہمارا اعتقاد تو یہ ہے کہ وہی دُعا کی قبولیت کا وقت تھا۔ پھر عمران فاروق کی کراچی میں تدفین کے موقع پرشہر میں کیسی زبردست ہڑتال ہوئی تھی۔ سوگواروں اور عزاداروں نے عمران فاروق بھائی کے جنازے والے دن بھی کراچی کے 15شہریوں کو قتل کرکے مرحوم کو گویا پندرہ لاشوں کی سلامی دی تھی۔ تدفین میں بھی تمام معاملات متحدہ کے کارکنوں نے اپنے ہاتھ میں رکھے اور ’’شہید الطاف‘‘ کے قریبی عزیزوں کو ہاتھ تک لگانے کی زحمت نہ دی۔ پھر آخر الطاف بھائی ہی نے تو برطانوی حکام سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ وہ ڈاکٹرعمران فاروق شہید کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔تواب کہ جب برطانوی پولیس الطاف بھائی کے حکم کی بسرو چشم تعمیل کر رہی ہے تو اس میں الطاف بھائی کو پریشانی کیسی؟آخروہ قاتلوں ہی کو کیفرکردار تک پہنچا رہے ہیں نا؟ اس پر الطاف بھائی پریشان نہ ہوں۔ پریشان ہوں ڈاکٹر عمران فاروق بھائی شہید کے قاتل۔ الطاف بھائی نے پریشان ہوکر یہ بیان بھی دیا ہے کہ: ’’مسلم اُمہ کا ٹائی ٹینِک ڈوب رہا ہے‘‘۔ الطاف بھائی مسلم اُمہ کے بھی رہنما ہیں۔ دیکھیے! عالمِ پریشانی میں بھی الطاف بھائی کی خوش بیانی نہیں جاتی۔ مانا کہ برطانیہ جاکر اُن کا تن و توش کچھ بڑھ گیا ہے، مگر اتنا بھی نہیں بڑھا کہ وہ اپنے آپ پر ’’مسلم اُمہ کا ٹائی ٹینک‘‘ ہونے کی پھبتی کسنے لگیں۔
بشکریہ ابو نثر، کالم نثر خند، روزنامہ نئی بات مورخہ یکم جولائی 2013
nice blog
ReplyDelete