اس ویڈیو میں ایک نوجوان مسلم صحافی مہدی حسن ،جو ہفنگٹن پوسٹ (Huffington Post) میں بطور مدیرِ سیاسیات کے کام رہے ہیں، نے بہت شاندار طریقے سے یہ ثابت کیا کہ اسلام امن کا مذہب ہے۔ انہوں نے اپنے دلائل ایک مباحثہ میں دیے جس میں ان کی مخالفت اینی میری واٹرز (Anne-Marie Waters) نے کی۔
اینی میری واٹرز ، جو کہ نیشنل سیکولر پارٹی کی کونسل ممبر ہیں، نے دوسرے بہت سے انتہا پسندی کے واقعات کے ساتھ ساتھ 9/11، 7/7، مالی، صومالیہ، جنسی استحصال، جبری شادیوں، ایک سے زیادہ شادیوں، قطع یَد کی سزاؤں کو موضوعِ بحث بنایا۔
اپنی باری پر حسن نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسا کیوں سمجھتے ہیں کہ اسلام قتل و غارت کی وجہ ہے، جبکہ یہ ایک بہت چھوٹا گروہ ہے جو کہ تشدد کا ذمہ دار ہے۔ وہ یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ کیا واقعی لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ 1.6 بلین مسلمان "تشدد کے مذہب کے پیروکار، مبلغ اور ایمان لانے والے" ہیں؟
حسن نے مذید دلائل دیتے ہوئے حاضرین پر زوردیا کہ وہ "انتہا پسند جنونی اور بیمار ذہنیت پر مبنی دلائل کی آبیاری کر کے نفرت کو جواز نہ بخشیں" بلکہ "ان مسلمانوں پر اعتماد رکھیں جنہیں آپ جانتے ہیں اور ملتے برتتے اور سنتے ہیں"۔
نوجوانوں کے لیے اس ویڈیو میں سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔ حسن کے اندازِ بیان سے لے کر، اس کے دلائل کو ایک منظم طریقے سے پیش کرنا، سٹیج پر موجود جگہ کو موثر طریقے سے استعمال کرنا، زبان کے ساتھ ساتھ ہاتھوں کی حرکت اور بدن بولی اور سب سے بڑھ کر اس کا اعتماد یہ وہ سب چیزیں ہیں جو کامیاب گفتگو کے لیے ضروری ہیں۔ پھر دیکھیے کہ ہر بات کے ساتھ اعداد و شمار اور حوالے بات کو اور زیادہ مؤقر بنا دیتے ہیں۔
مباحثہ کا نتیجہ:
حاضرین نے اس قرارداد "یہ اجتماع یقین رکھتا ہے کہ اسلام امن کا مذہب ہے" کے حق میں 286 ووٹ دیے۔ اس قرارداد کی مخالفت میں 168 ووٹ آئے۔
Courtesy of Sameera Editor @ Carbonated TV for description
No comments :
Post a Comment